ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے دورہ شام میں ہفتے کی رات کو دمشق میں متعدد فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے عہدیداروں اور اراکین سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں شام میں مقیم فلسطینی حکام اور شخصیات کے ساتھ خوشگوار ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
امیرعبداللہیان نے فلسطینی مزاحمت کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مزاحمتی قائد شہید حاج قاسم سلیمانی کی یاد اور نام کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے شام کے دارالحکومت میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے حکام اور نمائندوں کی موجودگی میں اس اجلاس کے انعقاد کو فلسطین کی حمایت میں وسیع تر ہم آہنگی اور اتحاد کا مظہر قرار دیا۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ فلسطین اور القدس الشریف آج بھی عالم اسلام کا پہلا مسئلہ ہے اور جب تک القدس الشریف کے دارالحکومت کے ساتھ فلسطین کی تاریخی سرزمین پر فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوجاتی، فلسطین عالم اسلام کا پہلا مسئلہ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کئی سالوں سے یکے بعد دیگرے مختلف منصوبوں کی نقاب کشائی کی ہے، جیسے اوسلو، نیو مشرق وسطی، عظیم تر مشرق وسطی، صدی کی ڈیل اور ابراہیمی معاہدہ، لیکن فلسطینی قوم اور مزاحمت اپنے مثالی اتحاد، ہم آہنگی اور استحکام کے ساتھ وہ تمام منصوبے تاریخ کے کوڑے دان میں بھیج دیے گئے
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ "سیف القدس" آپریشن نے ثابت کر دیا کہ مزاحمت اور فلسطین زندہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ نے بھی یہ ظاہر کیا کہ فلسطین زندہ ہے اور عرب اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانا ایک دینار کی قیمت نہیں ہے۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ ہم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ایک نئی حکومت کی تشکیل کا مشاہدہ کر رہے ہیں؛ مقبوضہ فلسطین میں نام اور چہرے بدلنے سے کچھ نہیں بدلتا، بلکہ صہیونی ریاست کے رہنما ایک انتہا پسندی سے دوسری انتہا پسندی کی طرف بڑھتے ہیں، جو اسرائیل میں گھنے سیکورٹی اور سماجی بحرانوں کا سبب بھی ہے۔ بلاشبہ فلسطین کے اندر شدت پسند مزاحمت اور فلسطینی قوم کے درمیان زیادہ ہم آہنگی کا سبب بنتے ہیں۔
انہون نے کہا کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل جناب سید حسن نصر اللہ اور لبنان میں فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل جناب زیاد النخالہ سے ملاقات اور دمشق میں آج رات ہونے والی ملاقات میں آپ فلسطینی بھائیوں اور اس میٹنگ میں موجود مختلف فلسطینی گروپوں کا پیغام یہ ہے کہ مزاحمت اپنی بہترین صورتحال میں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حالیہ سازش کے باوجود کہ بعض جماعتوں نے اپنی مداخلتوں اور فسادات کو ہوا دے کر اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک بھرپور اور جامع علمی اور مشترکہ جنگ شروع کی، لیکن خدا کے فضل اور حکمت سے یہ سازش ناکام ہو گئی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu