یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز منگل ایران کے دورے پر آئے ہوئے آرمینی وزیر اعظم کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کی مداخلت قفقاز کے علاقے کی مشکلات میں اضافہ کرے گی اور مکمل طور پر دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو تین ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان بھی ہے۔
رئیسی نے آرمینیا کے وزیر اعظم اور ان کے ہمراہ آنے والے سیاسی اور اقتصادی وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ آرمینیا کے وزیر اعظم کا دورہ ایران دونوں ممالک کی ترقی میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا.
آیت اللہ رئیسی نے کہاکہ گزشتہ چند مہینوں میں آرمینیا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں 43 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا لیکن دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کا مقصد تین بلین ڈالر ہے جو دونوں ممالک کے پختہ عزم سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات یقینی طور پر خطے اور بین الاقوامی سطح پر بہتر تعلقات کا باعث بنیں گے۔
رئیسی نے کہا کہ قفقاز کا علاقہ ایران کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا ایک حصہ ہے اور قفقاز کے علاقے میں سلامتی اور امن ایران کے لیے بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطی مسائل کا حل صرف خطی لوگوں کے ذریعے کیاجانا چاہیے اور کسی بھی غیر ملکی مداخلت سے مسائل پیدا ہوگی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ قفقاز کے علاقے کی صلاحیتیں اس خطے میں مستحکم سلامتی اور امن کی ضمانت دے سکتی ہیں۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پاشینیان آج صبح ایرانی صدر کی سرکاری دعوت پر سیاسی اور اقتصادی حکام کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں تہران پہنچے اور سعد آباد محل میں ان کا سرکاری طور پر استقبال کیا گیا۔