گزشتہ مہینے میں جج نے حمید نوری کے فیصلہ کو جاری کیا تھا جس میں وعدہ کیا تھا کہ سویڈن کے قوانین کے مطابق حمید نوری کی بہت سی پابندیاں ہٹا دی جائیں گی، لیکن عمر قید کا فیصلہ جاری ہونے کے بعد، ایرانی شہری کے خلاف پابندیوں میں بہت شدت آگئی ۔
ان پابندیوں میں انہیں وکیل کا انتخاب کرنے، اپنے اہل خاندان سے رابطہ کرنے اور ان سے ملنے اور عدالت میں گواہوں کو متعارف کرانے کے حق سے محروم ہونا شامل ہیں
حمید نوری جس کو گزشتہ روز مکمل رابطہ منقطع ہونے کے ایک ماہ بعد 10 منٹ سے بھی کم وقت میں اپنے اہل خانہ سے بات کرنے کی اجازت دی گئی ، نے کہا کہ اس کا اپنے وکیل سے ملنے یا رابطہ کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے اور کتاب پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ہے۔
خیال ر رہے کہ سوئڈش حکومت نے 14 جولائی 2022 کو نوری کیخلاف عمر قید کی سزا سنائی۔
سوئڈش عدالت کی اس کیس کا جائزہ لینے کی بنیاد، منافقین دہشتگرد گروہ کے 60 اراکین کی ہلاکت ہے جو اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ نوری 1980 کی دہائی کے موقع پر ان کے جیلر تھے۔
واضح رہے کہ سوئڈش عدالت نے اس کیس کی سماعت کے موقع پر کسی بھی گواہ کو نوری کے حق میں گواہی دینے کی اجازت نہیں دی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu