یہ بات علی باقری کنی نے اتوار کے روز بولیویا کے نائب وزير خارجہ فردی مامانی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے اہم امور کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
باقری کنی نے بیرونی دباؤ سے نمٹنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک آزاد ممالک کے ساتھ چار دہائیوں کے استحکام اور ترقی کے تجربات کی منتقلی کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے علاقائی ممالک کو دہشت گردوں سے نجات دلانے میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آج مزاحمت محض ثقافت اور گفتگو کے دائرے سے باہر ہو گئی ہے اور اس کے لیے ایک جامع اور موثر نمونہ بن چکی ہے۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ مزاحمت خطے کے بہت سے ممالک کی قومی سلامتی کا ایک اہم جز بن چکا ہے اور اس تناظر میں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ خطے کے بعض ممالک کی علاقائی سالمیت ان ممالک کے عوام کے درمیان مزاحمت کے کلچر کی توسیع اور ادارہ سازی کی مرہون منت ہے۔
بولیویا کے نائب وزیر خارجہ نے بھی بین الاقوامی تعاملات میں دونوں ممالک کے تعاون اور کامیاب تجربات کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu