ایرانی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے ڈائریکٹر جنرل اسد اللہ اشراق جہرمی نے کانفرنس کے اختتام پر NPT کے حوالے سے ایران کے بنیادی موقف کی وضاحت اور حتمی دستاویز کے مسودے کے غیر متوازن مواد بشمول مشرق وسطیٰ کے حصے پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے تاہم، مشرق وسطیٰ کے حوالے سے موجودہ متن ایک غیر شفاف اور غیر جامع عمل کا نتیجہ تھا جس کا ایران حصہ نہیں تھا۔
اشراق جہرمی نے کہا کہ نظرثانی کانفرنس میں اس بنیادی حقیقت کو نہیں چھپانا چاہیے کہ ناجائز صہیونی ریاست مشرق وسطیٰ میں واحد فریق ہے جو NPT میں شامل نہیں ہوئی ہے اور اپنی ایٹمی تنصیبات کو عالمی جوہری ادارے کے جامع حفاظتی نظام کے تحت رکھنے سے انکار کرتی ہے، اس کے علاوہ، اسرائیل امریکہ کی مدد اور حمایت سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں سے پاک خطے کی تمام سنجیدہ بین الاقوامی کوششوں کو روک رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اندازہ یہ ہے کہ حتمی دستاویز کا موجودہ مسودہ اس صورت حال میں تھوڑی سی بھی تبدیلی اور جوہری تخفیف اسلحہ کی سمت میں کچھ ٹھوس پیش رفت کی کوئی امید ظاہر نہیں کرتا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu