ٹویٹر کے ایک سابق ملازم کو سعودی عرب کی جانب سے سوشل نیٹ ورک کے صارفین کی جاسوسی کا قصوروار پایا گیا ہے، جس نے حکومت اور شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے لوگوں کی شناخت جاننے کی کوشش کی تھی۔
جیوری نے سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں فیصلہ سنایا، جہاں ابوامو کو بھی وائر فراڈ، منی لانڈرنگ اور دستاویزات کی جعلسازی کی سازش کا مجرم پایا گیا۔
ابوامو نے سات سال قبل ٹوئٹر کے صارفین کی معلومات نقد اور ایک مہنگی گھڑی کے عوض فروخت کی تھیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، ابوامو نے 2015 میں سیئٹل میں ای کامرس کمپنی ایمیزون کے لیے کام کرنے کے لیے ٹوئٹر چھوڑ دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu