تہران، ارنا- ایرانی عدلیہ کے ڈپٹی سیکریٹری اور کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے ایرانی انسانی حقوق کے منصوبے کو ایک برطانوی منصوبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے ایرانی امور برطانیہ کے حمایت یافتہ ہیں اور وہ اکثر اسی ملک میں مقیم ہیں اور ان کو ہر طرح کی حمایت حاصل ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار "کاظم غریب آبادی" نے آج بروز بدھ کو ملک کی پوری عدالتوں میں انسانی حقوق کونسل کے رابطہ کاروں کیساتھ  ایک خصوصی وبینار کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک اور امریکہ انسانی حقوق کو آلے کے طور پر غلط استعمال کرتے ہیں؛ ایران کا انسانی حقوق سے رابطہ ایک تردید اور مسترد کرنے پر مبنی رابطہ نہیں ہے؛ ایران کو انسانی حقوق پر یقین ہے کیونکہ انسانی حقوق کا رجحان ایک مقدس رجحان ہے جس کی الہامی ادیان بالخصوص اسلام میں گہری جڑیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہم بلکہ کوئی دیگر ملک بھی اس بات کا دعوی نہیں کرسکتا ہے کہ وہ انسانی حقوق پر پوری طرح عمل درآمد کرتا ہے؛ لیکن ہماری عدالیہ اور دیگر متعلقہ اداروں میں کوشش یہ ہے کہ انسانی حقوق کے امور میں پیشرفت کرسکیں۔

عدلیہ کے ڈپٹی سیکریٹری نے کہا کہ انسانی حقوق کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک جدید رحجان کے طور پر رونما ہوا؛ مغربی ممالک سینکروں نہتے انسانوں کے قتل کے بعد اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ انسان کا بھی کوئی حق ہوتا ہے تو انہوں نے دستاویزات، سہولیات اور مختلف کنونشنز اور معاہدے بنانے کی کوشش کی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک ایسا وقت ہے جب اسلام کے مذہب نے 14 دہائیوں پہلے ان موضوعات پر روشنی ڈالی تھی جن میں حق الناس اور نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا، شامل ہیں جو انسانی حقوق سے تعلق رکھتے ہیں۔

کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ ایران، امریکہ اور مغربی ممالک کیجانب سے انسانی حقوق کیخلاف ورزی کا شکار ہے اور ان خلاف ورزیوں میں سے دہشتگردی اور پابندیوں کا نام لیا جاسکتا ہے۔

ایرانی انسانی حقوق کیخلاف منصوبہ ایک برطانوی منصوبہ ہے

انہوں نے ایران میں انسانی حقوق کیخلاف منصوبے کو ایک برطانوی منصوبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے ایرانی امور برطانیہ کے حمایت یافتہ ہیں اور وہ اکثر اسی ملک میں مقیم ہیں اور ان کو ہر طرح کی حمایت حاصل ہے اور یہ ملک خصوصی نمائندے کے مشن کی توسیع اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف قرارداد پاس کرنے کے درپے ہے۔

غریب آبادی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی انسانی حقوق کی پالیسی، چند پہلووں پر مبنی پالیسی ہے؛ مطالبات پر مبنی ایک فعال نقطہ نظر، بامقصد اور عقلی تعامل، کامیابیوں کی وضاحت اور ابہام کو دور کرنا اس پالیسی کی پہلووں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے دینی نقطہ نظر اور قانونی فرض کے وریم کے اندر انسانی حقوق کی ترقی کی کوشش کررہا رہے نہ کہ قراردادوں اور خصوصی نمائندوں کے دباؤ کے تحت؛ لہذا ایرانی کونسل برائے انسانی حفوف نے انسانی حقوق کے تحفظ کی کمیٹی کو تینوں طاقتوں کے تمام انتظامی اور انقلابی اداروں کی شرکت سے تشکیل دیا گیا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ میں تمام ادارے ذمہ دار ہیں اور اس میدان میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu