یہ بات زہرا ارشادی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایڈز سے متعلق ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ عدم مساوات کے خاتمے کےعنوان سے ایڈز کی وبا کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں پر زور دیا گیا ہے، 2030 تک اس بیماری کے خاتمے کی کوششیں طے شدہ وقت سے پیچھے ہیں۔ لہذا، رکن ممالک کو ان چیلنجوں جو اس ہدف کے حصول میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں، سے نمٹنے کے لیے موثر اور سنجیدہ اقدام کرنا چاہیے۔
ارشادی نے ایڈز کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران ایشیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ایچ آئی وی(ایڈز) کے کنٹرول اور علاج میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا ایران بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے ایڈز کے شکار لوگوں کی صحت اور خصوصی علاج کی ضروریات تک مفت رسائی فراہم کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماں سے بچے میں ایڈز کی منتقلی کا خاتمہ ایران کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے اور اقوام متحدہ کا مشترکہ ایڈز پروگرام اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
زہرا ارشادی نے کہا کہ زبردستی اور غیر منصفانہ پابندیوں نے بین الاقوامی تعاون کے راستوں کو مسدود کر دیا ہے اور ان بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ایران کی کوششوں کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔
انہوں نے غیر منصفانہ اور یکطرفہ اقدامات جنہوں نے ممالک کے صحت کو متاثر کیا ہے، کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے ایران کے خلاف یکطرفہ زبردستی پابندیوں کے خاتمے کے لیے موثر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@