یہ بات سعید خطیب زادہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بیان کے ردعمل میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بے اساس بیانات جاری کرنے کا نتیجہ علاقائی بحران پیدا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور بظاہر اس کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران اور پڑوسیوں کے درمیان سفارتی اقدامات کے نتائج کو بے اثر کرنا ہے۔
خطیب زادہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے 152ویں اجلاس کے حتمی بیان میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تباہ کن اور دہرائے گئے بیانات کو اسلامی جمہوریہ ایران کے تئیں بعض رکن ممالک کی تزویراتی غلطی اور ابہام کی علامت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے بے بنیاد بیانات کو جاری کرنا اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی ہے اور اس کا علاقائی بحران پیدا کرنے کے علاوہ کوئی خاص مقصد نہیں ہے۔
خطیب زادہ نے اس بات کو جمعرات کو خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایک بیان جاری کرنے کے بعد کہا جس میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور سمندری خطرات پیدا کرنےکا الزام لگایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس بیان میں ایران پر دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کا الزام بھی لگایا گیا اور تہران کے میزائل پروگرام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ہمارے ملک کے ناقابل تبدیل اور واضح موقف کا اظہار کرتے ہوئے تین ایرانی جزائر ابو موسی، بڑے تنب اور چھوٹے تنب کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان جزائر پر کسی بھی دعوے کو اس کے اندرونی معاملات اور علاقائی سالمیت میں مداخلت قرار دے کر اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان جزائر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام اقدامات ناقابل تنسیخ حقوق کے مطابق اور ملک کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے مطابق اٹھائے گئے ہیں۔ اور ان مداخلت پسندانہ مؤقف کو کسی بھی شکل میں دہرانا مکمل طور پر مسترد ہے اور اس کا موجودہ قانونی اور تاریخی حقائق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
خطیب زادہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت نے اپنے اسٹریٹجک وژن اور اصولی پالیسیوں کی بنیاد پر ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون کو خطی مسائل کا حل سمجھتا ہے اور بین الاقوامی اصولوں اور قواعد کی بنیاد پر تعلقات کی ترقی میں مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@