یہ بات زہرا ارشادی نے آج بروز بدھ مسلح جھڑپوں میں صحافیوں کی حمایت سے متعلق اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کا آریہ فارمولا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں الجزیرہ کی رپورٹر کی شہادت کے بارے میں کہا کہ شیرین ابو عاقلہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جاری جنگی جرائم اور دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کی بے عملی اور بے حسی کا ایک اور شکار ہیں۔
ایرانی سینیئر سفارتکار نے کہاکہ مقبوضہ فلسطین کے شہر جنین میں قابض فوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو سرد مہری سے شہید کر دیا گیا۔ وہ اپنے لوگوں کے لیے ایک بہادر آواز اور صہیونی ظلم اور جبر کے سامنے فلسطینی عوام کی قومی مزاحمت کی علامت تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں ابوعاقلہ کا قتل صحافیوں کے خلاف صہیونی دھمکی اور تشدد کا تسلسل ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف حکومت کے جرائم پر پردہ ڈالنا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ارشادی نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ بالخصوص سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور سزا سے استثنیٰ کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرےاور صیہونی ریاست کو اس جرم کا جوابدہ ٹھہرائے۔
قابل ذکر ہے کہ بہت بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا یونینوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شیرین ابو عاقلہ کی شہادت کی آزادانہ تحقیقات کریں اور صیہونی ریاست کو اس جرم کا جوابدہ ٹھہرائیں۔
میں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@