تہران، ارنا- پاکستانی شاعر اور مترجم جو تہران کتاب میلے میں حصہ لیا ہے، نے اس بات پر زور دیا کہ اس میلے کا انعقاد، اسلامی جمہوریہ ایران کی ثقافتی اور تہذیبی نقطہ نظر کی طرف توجہ دینے کی علامت ہے جو قوموں کے درمیان ثقافتی تبادلہ کیلئے پُل کا کردار ادا کرتا ہے۔

"احمد شہریار" جو فارسی سے اردو میں اور اردو سے  فارسی میں 25 کتابوں کا ترجمہ کیا ہے، نے آج بروز بدھ کو 33 ویں تہران کتاب میلے کے موقع پر ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران اور پاکستان کے ثقافتی تعلقات کو اچھے قرار دیتے ہوئے ایران کی ثقافت پر توجہ کے پیش نظر اس شعبے میں باہمی تعلقات بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کراچی اور لاہور میں سالانہ بین الاقوامی کتاب میلے کے انعقاد کا ذکر کرتے ان میلوں میں ایران کی مضبوط  شرکت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کی نمائشوں میں مختلف قومیتوں والی قوموں کی موجودگی کا مقصد، ثقافتی تبادلہ اور مختلف رسم و رواج سے واقفیت ہے۔

پاکستانی شاعر نے تہران کتاب میلے کے ورچوئل اور فزیکل کے دونوں حصوں ایران کی وسیع ثقافتی سہولیات اور غیر ملکی پبلشرز کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کورونا کی وجہ سے دو سال کی بندش کے بعد نمائش کے استقبال کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کتابوں اور پڑھنے کی اہمیت کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے پاکستانی پبلشرز کو ایران میں اپنی تخلیقات متعارف کرانے اور انہیں ایرانی کتابوں اور ثقافتی کاموں تک آسان رسائی فراہم کرنے کے لیے مزید تعاون کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 33 ویں تہران کتاب میلے کا 21 مئی تک تہران کے مصلی میں انعقاد  کیا جاتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@