تہران، ارنا- اسرائیل کی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "نفتالی بنت" نے عالمی جوہری ادارے کے سربراہ کے دورہ ایران سے قابل، ان سے ملاقات کی ہے۔

رائٹرز کے مطابق، بنت نے اس ملاقات میں ویانا مذاکرات اور آئی اے ای اے میں ایران کے جوہری پروگرام کی کھلی فائلوں کے حوالے سے صیہونی ریاست کا موقف بیان کیا۔

بیان کے مطابق، بنت نے یہ بھی دعوی کیا کہ اسرائیل، آئی اے ای اے سے ایک پیشہ ور اور غیر جانبدار ادارے کے طور پر کام کرنے کی توقع رکھتا ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، المی جوہری توانائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل، ایران اور ایجنسی کے حکام کے درمیان گہرے مذاکرات اور حالیہ ہفتوں میں طے پانے والے معاہدوں کے سلسلے میں ہفتے کے روز تہران کا دورہ کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق، "رافائل گروسی" دورہ تہران کے موقع پر ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ "محمد اسلامی" سمیت دیگر ایرانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

واضح رہے کہ گروسی کا دورہ تہران، ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر حفاظتی امور پر بعض اختلافات کو حل کرنے کے مقصد سے ہے۔

صیہونی حکام، امریکہ کے اندر انتہا پسندوں کے ساتھ، ایران اورگروپ 1+5 کے درمیان کسی بھی ممکنہ معاہدہ طے پانے اور جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی اور ایران کیخلاف جابرانہ اور یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں گہری تشویش میں ہیں۔

صیہونی ریاست ماضی میں ایران اور اس کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مختلف اقدامات بشمول ایٹمی سائنسدانوں کے قتل اور ایران جوہری تنصیبات کی تخریب کاری کر چکی ہے؛ لیکن صہیونیوں کی کسی بھی تخریب کاری کے بعد ایران کی ایٹمی ٹرین میں تیزی آئی ہے جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہے۔

جب 10 اپریل 2021 کو ویانا مذاکرات کے دوران صہیونی ایجنٹوں نے نطنز ایٹمی تنصیب کے بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورک پر حملہ کیا تو اسی وقت، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اعلان کیا کہ ایران نے اس جوہری تنصیبات میں 60 فیصد خالص یورینیم کی افزودگی کے لیے تقریباً تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ ایرانی حکام نے اس اقدام کو اسرائیل کی جوہری دہشت گردی کا جواب قرار دیا۔

ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے سامنے اسرائیل کی شکست کا اعتراف نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بھی دیکھا جا سکتا ہے اس اخبار نے تسلیم کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کا الٹا اثر ہوا اور کہا کہ پچھلے 20 مہینوں میں، اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنٹوں نے ایک سینئر ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخر زادہ کو قتل کیا اور ایران کی چار جوہری اور میزائل تنصیبات پر بڑے پیمانے پر دھماکے کیے، جوہری ایندھن پیدا کرنے والے سینٹری فیوجز کو مفلوج کرنے کی امید تھی  تا کہ اس دن کو ملتوی کریں جب تہران کی نئی حکومت ممکنہ طور پر بم بنانے کے قابل ہو جائے۔

 اس امریکی اخبار نے مزید کہا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام اور بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام کو روکا نہیں گیا بلکہ یہ کہ ایرانی تیزی سے مزید جدید مشینیں لگا کر اپنی تنصیبات کی تعمیر نو کر رہے ہیں جو یورینیم کو بہت تیزی سے افزودہ کر سکتے ہیں۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@