رپورٹ کے مطابق، "تدروس آدہانوم" نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 49 ویں اجلاس میں کہا کہ ایران میں ویکسینیشن کی شرح کے ساتھ ساتھ ایران میں غیر ملکی پناہ گزینوں کی ویکسینیشن کی شرح زیادہ ہے اور عوامی کنٹرول کے دیگر اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ایران میں صورتحال مستحکم ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملکی ویکسین تیار کرنے کے لیے ایران کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور ہم ایرانی ویکسین کی جانچ کے عمل کو تیز کریں گے، جن میں سے ایک (کو برکت) نے تکنیکی تشخیص اور ہنگامی لائسنسنگ کے عمل میں بڑی پیش رفت کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے صحت پر پابندیوں کے اثرات پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ادویات اور طبی آلات پر پابندیاں نہیں لگانی چاہیئیں اور ہم اس سلسلے میں ضروری اقدامات کریں گے۔
انہوں نے ایران میں مقامی طور پر تیار کردہ ویکسین کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
ایرانی عدلیہ کے ڈپٹی سیکرٹری برائے بین الاقوامی امور اور کونسل برائے انسانی حقوق کے سیکریٹری ڈاکٹر "کاظم غریب آبادی" جو کہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 49 ویں اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، نے عالمی صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر "تدروس آدہانوم" سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں غریب آبادی نے صحت کے حق کے حصول کے میدان میں اہم ترین اقدامات، کورونا وائرس سے نمٹنے ویکسینیشن کا مقابلہ کرنے کے میدان میں ایران کی کامیابیوں، متوقع عمر میں اضافہ، بچوں کی اموات میں کمی، ہسپتالوں اور فعال بستروں کی تعداد، میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجوں اور طلباء اور فیکلٹی ممبران کی تعداد، دیہی اور شہری علاقوں میں ہیلتھ نیٹ ورک کی کوریج اور دیگر صحت کی خدمات کوملک کی اہم کامیابیاں قرار دیا جہاں ایران سخت امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔
انہوں نے یکطرفہ جبر کے اقدامات اور ان کے زندگی کے حق اور صحت کے حق اور بچوں اور مریضوں کے حقوق بالخصوص مخصوص یا نایاب امراض پر ان کے منفی اثرات کا حوالہ دیا اور انسانی استثنیٰ کو محض کاغذی دعویٰ سمجھا اور اس بات پر زور دیا کہ عملی طور پر، بالخصوص کورونا پھیلاؤ کے دوران، طبی اشیاء اور آلات تک رسائی اور مخصوص مریضوں کے لیے ضروری ادویات موجود نہیں تھیں، اور یہ پالیسی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کا تسلسل ہے۔
انہوں نے تھیلیسیمیا کے مریضوں اور ایپی ڈرمولیسس بلوسا مریضوں کا حوالہ دیا اور یورپی کمپنیوں اور ممالک کی پابندیوں پر کڑی تنقید کی اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔
غریب آبادی نے دو ایرانی ویکسین "کو برکت" اور "اسپایکوژن" کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے پر بھی زور دیا تاکہ وہ اپنے ثابت شدہ اور اعلی معیار اور مسابقتی قیمت کی وجہ سے جلد از جلد بین الاقوامی مارکیٹ میں داخل ہو سکیں تاکہ ضرورت مند ممالک کی مدد کی جا سکے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@