یہ بات لوان جاگاریان نے آج بروز منگل ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ رئیسی کے آئندہ دورہ ماسکو کے دوران روسی اور ایرانی سربراہوں کے درمیان مذاکرات میں علاقائی اور اقتصادی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ایجنڈے میں شامل ہے۔
انہوں نے ویانا مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہوں۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے خاتمے اور اپنی ذمہ داریوں کی عدم تکمیل میں امریکہ کے تباہ کن کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران کی جانب سے ضمانت کی درخواست کو معقول ہے اور علی باقری کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم ایران کے قومی مفادات کے تحفظ کے در پے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بعض ماہرین کا خیال ہے کہ تہران اور روس کے تعلقات امریکی پابندیوں سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ پابندیوں کے تسلسل کی صورت میں ایران اور روس کے تعلقات میں کمی آئے گی۔
انہوں نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے مزید بتایا کہ دونوں ممالک تیسرے فریق کی خواہشات اور مفادات سے قطع نظر اپنے تعلقات کو آگے بڑھاتے ہیں اور پابندیوں کی وجہ سے ایران اور روس کے تعلقات میں کمی کا دعویٰ ایک فضول بات ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ سابق ایرانی صدر حسن روحانی کے دورے روس سے پانچ سال گزر چکا ہے اور اب ہم نئے ایرانی صدر کے دورہ روس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نئی ایرانی حکومت کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات خاص طور پر اقتصادی تعلقات کے شعبے میں باہمی تعاون کے فروغ لیے پوری طرح تیار ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اچھے نتائج حاصل ہوں گے۔
جاگاریان نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات کا کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں ہم دوسروں کو مطمئن کرنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا پابندیاں لگائے یا نہ لگائے، ہم ایران کے ساتھ تعاون کے لیے پوری طرح تیار ہیں کیونکہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں کا شکار ہیں۔
روسی سفیر نے چین، روس اور ایران کی مشترکہ مشقوں کے بارے میں بھی کہاکہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ یہ مشق منعقد کی جاتی ہے اور ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے کیونکہ تینوں ممالک امن پسند ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1