تہران – ارنا – وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے قومی ٹی وی کے پروگرام نیوز ٹاک میں کہا ہے کہ  جے سی پی او اے کار آمد نہیں رہا

 ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے گزشتہ رات ایران کے قومی ٹی وی کے پروگرام نیوز ٹاک ميں کہا ہے کہ اب  جے سی پی او اے کار آمد نہیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جے سی پی او اے مرگیاہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے اور اس کا احیا ہوسکتا ہے لیکن احیا ہونے کے بعد بھی ہمارے لئے ماضی کی طرح سود مند نہیں ہوگا۔

نیوز ٹاک پروگرام میں زیرخارجہ سید عباس عراقچی کی گفتگو کے اہم ترین نکات مندرجہ ذیل ہیں:

- اب جے سی پی او اے کار آمد نہیں رہا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مرگیا ہے؛ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے اور زندہ ہوسکتا ہے، لیکن زندہ ہونے کی صورت میں بھی ہمارے لئے ماضی کی طرح فائندہ مند نہیں ہوگا

- ایران کا ایٹمی پروگرام ایسی پوزیشن میں ہے کہ عملی طور پر جامع ایٹمی پروگرام، جے سی پی او اے کی پوزیشن میں واپسی کا امکان نہیں ہے۔ ہم جے سی پی او اے میں مد نظر رکھی گئی سطح سے آگے بڑھ چکے ہیں، ہمارا ایٹمی پروگرام حتی جامع ایٹمی پروگرام کے مذاکرات شروع ہونے کے وقت جس سطح پر تھا، اس سے بھی  بہت آگے بڑھ چکا ہے۔

- ہم اپنے ایٹمی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یورینیئم کی ا‌فزودگی سمیت ہمارا ایٹمی پروگرام جاری رہنا چاہئے، لیکن اسی کے ساتھ ہم اعتماد سازی اور شفافیت ثابت کرنے کے لئے، وسیع تر نگرانی قبول کرنے کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کی پر امن ماہیت پر یقین ہے۔

- امریکی فریق، جیسا کہ اس نے اپنے بیانات اور انٹریو میں اعلان کیا ہے، بنیادی طور پر ایران میں یورینیئم کی افزودگی کا ہی مخالف ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمی مکمل طور پر بند ہونا چاہئے۔ اگر وہ یہ مقصد حاصل کرنا چاہیں گے تو یقینا معاہدہ نہیں ہوگا۔

- اگر امریکی ایرانی عوام کا ایٹمی توانائی کے پر امن استفادے کا حق چھین لینا چاہیں گے توکوئی معاہدہ نہیں ہوگا لیکن اگر امریکی صدر کا مقصد جس کا وہ بارہا اعلان کرچکے ہیں، یہ  اطمینان حاصل کرنا ہو کہ ایران ایٹمی اسلحہ نہیں بنائے گا تو ان کا یہ مقصد پورا ہوسکتا ہے کیونکہ ہم واقعی ایٹمی اسلحہ بنانے کی فکر میں نہیں ہیں۔

- ہم ڈیکوریٹیو انرچمنٹ نہیں کررہے ہیں بلکہ  ہمارا ہدف صنعتی افزودگی ہے۔ اسی ہدف کے لئے ہم نے اپنے طور پر یہ ٹیکنالوجی ایجاد کی ہے اور اس کے لئے ضروری آلات ووسائل بھی خود ہی فراہم کئے ہیں اور اس کو حقیقی ایٹمی صنعت کی سطح تک پہنچانا چاہتے ہیں۔  

- امریکی، کثرت طلبی میں مشہور ہیں۔ ہم نے اب تک ان کی کثرت طلبی کے مقابلے میں مزاحمت کی ہے  اور آئندہ بھی اسی طرح ڈٹے رہیں گے۔

-  ہم واضح طور پر صراحت کے ساتھ اعلان کررہے ہیں کہ اگر ہمای نیت ایٹمی اسلحہ بنانے کی ہوتی تو اب تک بناچکے ہوتے کیونکہ اس کی توانائی رکھتے ہیں لیکن ہم جوہری اسلحہ بنانا نہیں چاہتے۔  رہبر انقلاب اسلامی  ایٹمی اسلحے کو حرام قرار دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری اسٹریٹیجک ایٹمی اور سیکورٹی داکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔  

-  یہ جو کہا جاتا ہے کہ ایران میں افزودگی کی تنصیبات  بند ہونی چاہئے، بنیادی طور پر ناممکن ہے۔ ہماری ایٹمی تنصیبات چند درآمداتی مشینوں سے تیار نہیں ہوئی ہے کہ آسانی سے اس کو بند کردیا جائے۔ ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی ہماری اپنی محنتوں کا نتیجہ ہے، یہ ہم نے خود تیار کی ہے۔ ہمارے اپنے سائنسدانوں نے اس ٹیکنالوجی کے ابتدائی، درمیانی اور آخری، سبھی مراحل کی ڈیزائنںگ کی، اس کے مراکز، آلات ووسائل اور دانش، سب کچھ ملک کے اندر تیار کیا گیا، ہمارا اپنا ہے۔ ہماری یہ سائنس وسیع  اور پیشرفتہ ہوچکی ہے۔

 - ہم امریکا اور صیہونی  حکومت کو ایک دوسرے سے الگ نہیں سمجھتے۔ ہم نے آج یو این سیکریٹری جنرل اور ائی اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ہم نے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنا دفاع کرے گا اور ٹھوس اور فوری جواب کے لئے تیار ہے۔ ہم نے خبردار کیا ہے کہ اگر دھمکیاں جاری رہیں تو اپنی ایٹمی تنصیبات اور جوہری مواد کی حفاظت کی خصوصی تدابیراور اہتمام کریں گے۔ سمجھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ خصوصی تدابیر  سے مراد کیا ہے۔ ہم نے اسی کے ساتھ واضح کردیا ہے کہ اگر صیہونی  حکومت نے امریکا کی براہ راست مشارکت کے بغیر بھی ایران کے خلاف کوئی اقدام کیا تو ہم امریکا کو اس ميں شریک سمجھیں گے چاہے امریکی فوج اس ميں دخیل ہو یا نہ ہو۔ ہم یہ تسلیم نہیں کرسکتے کہ صیہونی حکومت امریکی ہم آہنگی کے بغیر ہمارے خلاف کوئی مہم پسندی کرسکتی ہے۔