تہران/ ارنا- وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران اور عرب ممالک کے ڈائیلاگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دے چکا ہے اور ہمیشہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ معاہدے کا ذمہ دار رکن بھی رہا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر سابق وزیر خارجہ، شہید حسین امیرعبداللہیان کی یاد بھی تازہ کی جنہوں نے گزشتہ سال تہران میں ہونے والے انہیں اجلاس کی میزبانی اور اس سے خطاب کیا تھا۔

وزیر خارجہ نے اس موقع پر مغربی ایشیائی ممالک کے مابین تعاون میں فروغ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ تاریخی تمدن اور اہمترین تفکر اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے اور اسی کی بنیاد پر علاقائی ڈائیلاگ اور گفتگو پر زور دینے کی ضرورت ہے۔

سید عباس عراقچی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اپنے بنیادی اصولوں کی بنیاد پر علاقائی اتحاد پر زور دیتا ہے جس کی مدد سے اس سے قبل بھی علاقے کے ممالک بہت سے مسائل کو حل اور خطروں کو دور کر چکے ہیں۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کے حق کو گزشتہ چند دہائیوں سے دو ریاستوں کی تشکیل کے وہم کے ذریعے کچلا گیا ہے اور اب صیہونی حکومت خوفناک ترین طریقوں سے فلسطینیوں کو ختم اور انہیں جبری طور پر کوچ کرانا چاہتی ہے جس کا تسلسل لبنان اور شام میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مسئلے فلسطین اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دلانے کی راہ حل بھی علاقائی اتحاد اور تعاون میں پوشیدہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے اتوار 11 مئی کو ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ گفتگو کے بارے میں بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دے چکا ہے اور ہمیشہ ان ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ نظام کا ایک ذمہ دار رکن رہا ہے تاہم یورینیم کی افزودگی سمیت پرامن ایٹمی توانائی کے استعمال کے اپنے حق پر بھی زور دیتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتے ہیں نہ ہی ایران کے دفاعی اصولوں اور ڈاکٹرائن میں وسیع قتل عام پھیلانے والے ہتھیاروں کی گنجائش ہے اور اس بات کو بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ تہران ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقے کی پالیسی کے بانیوں میں رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیکن مغربی ممالک نے ایک غاصب، جارح، نسل کش حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں پر آنکھیں بند کرکے اس سلسلے میں بھی دوہرا معیار اپنایا ہوا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ اور یورپ کے علاوہ روس اور چین کے ساتھ بھی اس سلسلے میں مذاکرات کو نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھائے گا۔

سید عباس عراقچی نے زور دیکر کہا ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے اگر اطمینان حاصل کرنا مقصد ہے تو یہ ممکن ہے لیکن اگر ہدف یہ ہے کہ ایران کو اپنے ایٹمی حقوق سے محروم کیا جائے اور دوسرے غیرحقیقی اور غیرمنطقی درخواستوں میں الجھا دیا جائے، تو واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی صورت میں اپنے باافتخار عوام کے ایک بھی حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔