ہفتہ کو IRNA کے نامہ نگار کے مطابق، پاکستان کے نیوز چینل جیو نیوز نے بتایا کہ دونوں ممالک کے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے فوجی آپریشن کمانڈروں کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ قائم ہوا ہے۔
اسلام آباد اور نئی دہلی کے فوجی حکام کے درمیان رابطے کے بارے میں مزید تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔
اس سے قبل پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کا بالواسطہ رابطہ ہوا ہے۔
IRNA کے مطابق، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جھڑپیں، جو آج 10 مئی بروز ہفتہ 5ویں روز میں داخل ہوگئیں، منگل 22 اپریل کی شام کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیاحتی علاقے پھلگام میں سیاحوں کے ایک گروپ پر مسلح افراد کے حملے کے بعد شروع ہوئیں جس میں کم از کم 27 افراد مارے گئے۔
ہندوستانی حکام نے واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس کے بعد نئی دہلی نے 6 مئی 2025 کو منگل کی رات ایک بیان میں کہا کہ ملک کی فوج نے پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں نو پوائنٹس کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جو حکام کے بقول دہشت گردوں کے ٹھکانے تھے۔
ہندوستانی فوج نے کہا کہ نئی دہلی نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا ہے۔
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا نئی دہلی کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور اس کا مقصد عالمی رائے کو منحرف کرنا ہے۔
پاکستان کے لڑاکا طیاروں اور ائیر ڈیفنس فورسز نے ہندوستانی میزائل حملے کے بعد 5 ہندوستانی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔
دونوں فریقوں نے اب تک ایک دوسرے پر متعدد میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں (جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں)، پاکستان کی جانب سے آج صبح (ہفتہ، 10 مئی) کو ہندوستانی علاقوں پر حملوں کی وجہ سے شمالی ہندوستان میں تمام ہوائی اڈے بند ہو گئے ہیں۔
پاکستان کا میزائل آپریشن، جسے "آپریشن مرصوص" نام دیا گیا ہے، بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی اڈوں پر نئے میزائل حملوں کے چند گھنٹے بعد شروع ہوا اور اسلام آباد نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے اندر کئی اہم اڈوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ نیشنل پاور گرڈ پر سائبر حملہ بھی کیا ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ ہندوستان نے بھی کل رات اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے ملک کے کچھ حصوں پر کئی میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج نے بھارتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا اور حکام نے جعلی خبروں کا سہارا لیا ہے۔