رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کمیٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے اس الہی فریضے کے دینی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی حج کی آیتوں میں "ناس" کا لفط متعدد بار استعمال کیا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ فریضہ تمام عوام کے امور کا انتظام سنبھالنے مقرر کیا گیا ہے نہ فقط مسلمانوں کے لیے۔ لہذا حج صرف ایک زیارت نہیں بلکہ نوع بشر کی خدمت کا نام ہے۔
آپ نے حج کو انسانوں کے لیے نفع بخش عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض لوگ اسے ایک کاروبار کی حد تک محدود سمجھتے ہیں مت اسلامیہ کے لیے اتحاد سے بڑھ کوئی منفعت نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فریضہ حج کا ڈھانچہ مکمل طور پر سیاسی ہے لیکن اس کے اجزا سو فیصد معنوی اور عبادی ہیں اور اس کا ہر حصہ سبق آموز اور انسانی زندگی کی ضرورتوں کی جانب اشارہ ہے۔
آپ نے اس موقع پر طواف کو توحید کے محوریت پر چلنے کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ طواف ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ حکومت، زندگی، معیشت، گھرانے بلکہ زندگی کے تمام امور کو توحید کے گرد تعمیر ہونا چاہیے اور اگر ایسا ہوگیا تو تمام سنگدلی، طفل کشی اور افزوں طلبی ختم اور دنیا ایک گلستاں میں تبدیل ہوجائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کے دوران "صفا اور مروہ کے درمیان سعی" کو محنت کرنے کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ یہ فریضہ انسان کو سمجھا دیتا ہے کہ مشکلات کے پہاڑ بھی اگر سامنے ہوں تو رکنا، تعطل اور تحیر کا شکار ہونا جائز نہیں ہوتا۔
آپ نے عرفات اور مشعر و منا کی جانب قدم بڑھانے کو مسلسل تحرک اور رکنے سے پرہیز قرار دیا اور فرمایا کہ جو قربانی پیش کی جاتی ہے وہ اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ انسانوں کو بعض معاملات میں اپنے عزیزترین اقربا یا حتی خود کی قربانی پیش کرنا ہوتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ رمی جمرات کے ذریعے اللہ انسان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ جن اور انس سے تعلق رکھنے والے شیطانوں کو پہچانیں اور جہاں ملے اس پر کاری ضرب لگائے۔
آپ نے "لباس احرام" کو رب کے مقابلے میں انسانوں کے خضوع و خشوع اور یکسانیت کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ یہ تمام اعمال انسانی زندگی کو صحیح رخ پر موڑنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔
قائد انقلاب نے زور دیکر فرمایا کہ اس وقت اتحاد سے بڑھ کر کوئی بھی موضوع امت اسلامیہ کے لیے منافع بخش نہیں اور اتحاد، یکجہتی اور تعاون کے راستے پر اگر چلا جاتا تو غزہ اور فلسطین میں ایسے جرائم کا ارتکاب ہوتا نہ ہی یمن پر اس طرح دباؤ ڈالا جاسکتا تھا۔
آپ نے تفرقے کو امت اسلامیہ کا سب سے بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ کہ تفرقے کے نتیجے میں امریکہ، صیہونی حکومت اور دیکر سامراجی طاقتیں اپنے مفادات کو قوموں پر مسلط کردیتی ہیں حالانکہ اتحاد کے ذریعے، سلامتی، ترقی اور اسلامی ممالک کے درمیان تعاون اور بھائی چارے کے جذبے کو فروغ ملتا ہے اور فریضہ حج کو بھی اسی مقصد کے ایک بہترین موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر حج کے اہداف اور حقیقت کی تشریح کے لیے اسلامی حکومتوں بالخصوص فریضہ حج کی میزبان حکومت کے فرائض کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مسلم ممالک کے اعلی عہدے داروں، علما، محققین، مصنفین اور معاشرے پر مؤثر افراد کو چاہیے کہ اپنا فرض ادا کرتے ہوئے حج کے مختلف پہلوؤں سے عوام کو روشناس کروائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر بندرعباس میں پیش آنے والے حادثے کی ایک بار پھر تعزیت پیش کی اور متاثرین کے لیے صبر و سکون کی دعا فرمائی۔
آپ کے خطاب سے قبل، حج و زیارت کے امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اور ایرانی حاجیوں کے سرپرست سید عبدالفتاح نواب نے بتایا کہ اس سال "حج؛ قرآنی طریقہ؛ اسلامی اتحاد اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت" کے سلوگن کا انتخاب کیا گيا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال 86 ہزار ایرانی شہری فریضہ حج کی توفیق حاصل کریں گے۔