ارنا نے بدھ کو پاکستان کے دفترخارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں کے موضوع پر انسانی حقوق کونسل کونسل کی حالیہ قرار داد کے حوالے سے بعض ابلاغیاتی اندازوں پر ردعمل ظاہر کیا ہے اور مذکورہ قرار داد کی منظوری کے حوالے سے رپورٹوں کو غلط بتایا ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ " وہ قرار داد جو موضوع بحث ہے، جنیوا میں، اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں کے گروہ کا سالانہ مشترکہ اقدام ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی جواب دہی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
طے شدہ روش کے مطابق قرار داد، مکمل مذاکرات کے بعد، فلسطینی وفد کی جانب سے متن کی موافقت کے اعلان نیز اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں کے پورے گروہ کی منظوری سے پیش کی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کونسل میں، مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں سے متعلق قرار دادیں، فلسطینی ترجیحات کی بنیاد پر،اسلامی تعاون تنظیم کی اجتماعی توثیق سے اگے بڑھائی جاتی ہے۔ اس قرار داد میں جو انسانی حقوق کونسل کے حالیہ اجلاس میں منظور ہوئی، اس پراسیس کی مکمل پابندی کی گئی تھی۔"
پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ " پاکستان اسرائيلی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور اصولی طور پر کثیر فریقی اداروں میں اس سے بات نہیں کرتا۔ بنابریں اس حوالے سے لگایا جانے والا ہر اندازہ یا قرار داد کی دفعات کے اسرائیلی حکومت کی ترجیحات سے مطابقت کے لئے تجویز پیش کئے جانے کی بات بے بنیاد ہے۔
نیویارک اور جنیوا میں پاکستان کے نمائندہ دفاتر اسلامی تعاون تنظیم کے فیصلوں اور فلسطین کے موقف سے پوری طرح ہم آہنگ ہیں لہذا اسلام آباد فلسطینی امنگوں سے پاکستان کے تاریخی اور غیر متزلزل عہد میں تحریف کی ہر کوشش کی طرف سے خبردار کرتا ہے۔"
یاد رہے کہ پاکستان قومی اسمبلی کے اراکین نے گزشتہ پیر کو ایک مشترکہ قرار داد پاس کرکے، فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کرتے ہوئے، غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم جاری رہنے کی مذمت کی تھی۔
پاکستان کے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر نے بھی پاکستان قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام، آزادی فلسطین کی حمایت میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی معین کردہ سیاست اورافکار کے پابند ہیں اور اسرآئيل کو غیر قانونی اور جعلی حکومت سمجھتے ہیں۔