اجراء کی تاریخ: 12 اپریل 2025 - 11:46

 تہران – ارنا- چینی نیوز ایجنسی شین ہوا لکھتی ہے کہ عمان دونوں فریقوں یعنی تہران اور واشنگٹن سے دیرینہ دوستانہ روابط رکھتا ہے اور بارہا بحرانی حالات میں غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کرچکا ہے، 2020 کے اوائل میں جب ایران اور امریکا فوجی تصادم کے نزدیک پہنچ گئے تھے، عمان نے خفیہ طور پر کام کیا اور دونوں فریقوں کے درمیان، خفیہ روابط کی سہولت فراہم کرکے، کشیدگی کم کی

 ارنا کے مطابق چینی خبررساں ایجنسی شین ہوا نے مزید لکھا ہے کہ ایران اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے درمیان دیرینہ کشیدگی ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئی ہے کیونکہ دونوں فریق خود کو اعلی سطح پر بالواسطہ گفتگو کے لئے تیار کررہے ہیں؛ پروگرام کے مطابق یہ مذاکرات سنیچر 12 اپریل کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوں گے۔

 ہوا کیا ہے؟

 ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا اور ایران ایٹمی پروگرام کے بارے میں براہ راست مذاکرات کررہے ہیں۔

  لیکن ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عرا‍قچی نے کہا ہے کہ عمان میں بالواسطہ اعلی سطحی مذاکرات ہوں گے۔

 ایرانی ابلاغیاتی ذرائع کے مطابق  وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور مشرق وسطی کے امور میں امریکا کے خصوصوی ایلچی اسٹیو وٹکاف ان مذاکرات میں اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت  کریں گے۔

   عمان کیوں؟

 عمان کے دونوں فریقوں، یعنی واشنگٹن اور تہران سے، دیرینہ دوستانہ روابط ہیں اور اس نے  بارہا بحرانی حالات میں غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کیا ہے،2020 کے اوائل میں امریکا کے ہاتھوں جنرل قاسم سلیمانی کے دہشت گرانہ قتل کے بعد ایران اور امریکا فوجی تصادم کے نزدیک پہنچ گئے تھے۔ اس زمانے میں عمان نے خفیہ طور پر کام کیا اور  دونوں فریقوں کے درمیان، خفیہ روابط کی سہولت فراہم کرکے، کشیدگی کم کرنے ميں مدد کی۔

   ایران اور امریکا کے روابط کے علاوہ عمان نے علاقے کے بہت سے بحرانوں کے حل میں بھی کردار ادا کیا ہے۔

 عمان نے جنگ یمن ختم کرانے کی کوششوں کے تحت یمنی وفود کی میزبانی کی اور 2022 سے ضمنی جنگ بندی میں بھی کردار ادا کیا ہے۔  

اپریل 2023 میں عمان اور سعودی عرب کے وفود حوثی رہنماؤں سے ملاقات اور گفتگو کے لئے  صنعا گئے۔

عمان نے اسی طرح شام کے بحران اور سعودی عرب اور ایران کے روابط میں خلیج کے زمانے میں تہران اور ریاض کے روابط کو معمول پر لانے کے لئے رابطہ پل کا کردار ادا کیا۔   

 مذکرات کا مستقبل کیا ہے؟

 چینی خبررساں ایجنسی شین ہوا نے اپنی اس رپورٹ میں  آگے چـل کر دعوی کیا ہے کہ اگرچہ مذاکرات کا آغاز مثبت قدم شمار ہوتا ہے، لیکن اس راہ میں بڑے مسائل درپیش ہیں؛ پہلی بات تو یہ ہے کہ علاقے کی فضا کافی ناپائیدار ہے۔ غزہ میں جنگ، لبنان ميں بدامنی اور بحیرہ احمر میں جہازرانی کے راستے میں اختلال،یہ سارے مسائل سیکورٹی کے حوالے سے آشفتگی اور غیر متوقع صورتحال کا باعث ہیں اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی، سفارتی کوششوں کو راستے سے منحرف کرکے، کشیدگی ميں ناخواستہ کشیدگی پیدا کرسکتی ہے۔

 دوسری بات یہ ہے کہ ایران میں  ریاستہائے متحدہ امریکا کی نیتوں کے حوالے سے بدستور بے اعتمادی پائی جاتی ہے۔ 2015 کے ایٹمی سمجھوتے سے اس وقت کی ٹرمپ حکومت کے نکل جانے سے باہمی اعتماد اس طرح ختم ہوا ہے کہ افہام و تفہیم کے لئے واشنگٹن کی کوششوں کے باوجود، تہران کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں کسی ایسے عمل کا حصہ نہ بن جائے جس کو  امریکا ممکنہ طور پر دوبارہ ختم کردے۔