لندن/ ارنا- ویانا میں موجود عالمی اداروں میں ایران کے مستقل مندوب محسن نذیری اصل نے بدھ کے روز مغربی ممالک کی جانب سے آئی اے ای اے کے غلط استعمال پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں جامع رپورٹ کا مطالبہ تمام قوانین کے منافی ہے۔

انہوں نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیف گارڈ کے 75 فیصد معائنے ایران میں انجام پا رہے ہیں جبکہ ایران کی مجموعی ایٹمی تنصیبات، دنیا میں موجود تمام ایٹمی تنصیبات کے صرف 3 فیصد حصے پر مشتمل ہیں۔

محسن نذیری اصل نے کہا کہ اگر ایران آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون نہ کرتا تو اتنے معائنے ناممکن ہوتے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ آئی اے ای اے کی جانب سے جاری شدہ رپورٹ مین ایران کے بے مثال تعاون کا ذکر ہونا چاہیے تھا اور اس بات کا بھی کہ روزانہ کی بنیاد پر کم سے کم آئے اے ای اے کے 9 معائنہ کار ایران کی ایٹمی تنصیبات میں موجود رہے ہیں اور بعض دنوں میں ان کی تعداد 19 تک رہی ہے۔

ویانا میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ ان سب معائنوں اور آئی اے ای اے کے سربراہ کے مسلسل دورہ ایران اور اعلی سیاسی حکام کے ساتھ مذاکرات کے باوجود یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے ہمیشہ اس قانونی سلسلے میں رکاوٹ ڈالنے اور اسے کمزور کرنے کی کوشش کی ہے تا کہ موجودہ معاملات حل نہ ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور امریکہ، بورڈ آف گورنرز کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ڈھانچے کو اپنے محدود اور سیاست زدہ مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

محسن نذیری اصل نے کہا کہ مغربی ممالک ایک جانب ایٹمی ہتھیاروں کو پھیلا رہے ہیں تو دوسری جانب پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے خودمختار ممالک کو منظم طریقے سے محروم کر رہے ہیں جو کہ این پی ٹی معاہدے کی شق نمبر 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے سے ایران کے بارے میں جامع رپورٹ کے مطالبے کا کوئی قانونی جواز نہیں اور اس کا مقصد محض ایران کے سلسلے میں کشیدگی بڑھانا اور حالات کو مزید پیچیدہ کرنا سمجھا جائے گا۔