فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے بتایا کہ سیلا عبدالقادر نامی بچی جس کی عمر 2 ماہ سے بھی کم تھی شدید سردی کے باعث انتقال کر گئی۔
غزہ پٹی میں شدید سردی کی وجہ سے اب تک 7 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
البرش نے بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غزہ کے بچوں کو خونی قابض حکومت کی نسل کشی سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سردی کی لہر ہر روز بہت زیادہ لوگوں خاص طور پر نوزائیدہ بچوں کو متاثر کررہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ صیہونیوں کے باتھوں طبی مراکز اور خصوصی طبی آلات کی بربادی ہے، جس میں شمالی غزہ پٹی کے اسپتالوں میں نوزائیدہ وارڈ اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ شامل ہیں۔
اس حوالے سے غزہ حکومت کے انفارمیشن آفس کے سربراہ اسماعیل الثوابتہ نے غزہ پٹی کے مکینوں کے خلاف منصوبہ بند صیہونی ناکہ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض صیہونی ان وعدوں اور معاہدوں سے دستبردار ہو رہے ہیں جو انسانی امداد اور بنیادی اشیا کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابضین منظم طریقے سے غزہ میں ضروری خوراک، ادویات اور ایندھن کے داخلے کو روک رہے ہیں، جو خطے میں انسانی تباہی کو بڑھا رہا ہے۔
غزہ حکومت کے انفارمیشن آفس کے سربراہ نے کہا کہ خطے میں انسانی صورتحال ایک تباہ کن مرحلے پر پہنچ چکی ہے، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی پناہ گزین خیموں میں خوفناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ شدید سردی اور بارش نے مصائب میں اضافہ کر دیا ہے۔