وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات ایک فریق کو کمزور سمجھ کر ممکن نہیں، کیونکہ ایسی صورت کو مذاکرات نہیں ہتھیار ڈالنا کہا جاتا ہے اور ہم اس نوعیت کی مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بجائے پابندیوں کو بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جے سی پی او اے کے تجربے سے ثابت ہوگیا کہ امریکہ عہد پر باقی رہنے کا عادی نہیں ہے اور دوسری جانب ایران واشنگٹن کو بدعہدی کے اعادے کی اجازت نہیں دے گا۔
سید عباس عراقچی نے زور دیکر کہا کہ ایران اس ملک کے ساتھ ہرگز مذاکرات کا خواہاں نہیں جو معاہدے کی پیش کش کے ساتھ ساتھ نئی پابندیوں کے اسناد پر دستخط کرتا ہے۔