اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور یمن کے ان کے ہم منصب جمال احمد علی عامر نے ہفتے کی رات فون پر علاقائی پیشرفت اور دوطرفہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کو غزہ کے عوام کی استقامت اور یمنی عوام سمیت مختلف لوگوں کی جانب سے فلسطین کی حمایت کا نتیجہ قرار دیا اور اس فتح میں یمن کے بے حد اہم رول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "صیہونی حکومت 15 ماہ کے جرائم اور نسل کشی کے بعد بھی اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی اور اسے صبر اور استقامت والے فلسطینی عوام کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبورہونا پڑا۔
سید عباس عراقچی نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے کے حالیہ دورہ تہران کا بھی ذکر کیا اور اس سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کو مفید اور موثر قرار دیتے ہوئے یمن کی حکومت اور عوام کی ایران کی طرف سے حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔
یمن کے وزیر خارجہ جمال احمد علی عامر نے بھی نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت کے خلاف جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہم جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پر نظر رکھے ہيں اور فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے یمن کے مستقبل کے اقدامات ، جنگ بندی کی دوسرے فریق کی جانب سے پابندی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے پر منحصر ہے۔
انہوں نے یمن کی تازہ صورت حال پر رپورٹ بھی پیش کی اور دشمنوں کی جارحیت کے مقابلے میں ایران کی جانب سے یمن کی حکومت اور عوام کی سیاسی و اخلاقی حمایت کی قدر دانی کی۔