اسلام آباد-ارنا- پاکستان کی وزارت خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے فوری طور پر معاہدے پر مکمل در آمد کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ موجودہ معاہدہ، ایک مستقل جنگ بندی کے معاہدے اور فلسطینیوں کے لئے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا۔ 
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی نے زور دیا ہے کہ غاصب اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی وجہ سے غیر معمولی طور پر جانی و مالی نقصانات اور لاکھوں بے گناہ فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی توسیع پسندی سے پورے علاقے میں عدم استحکام پھیل گیا ہے۔ 

واضح رہے قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے بدھ کی رات (15 جنوری 2025) ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم مصر اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کے  تعاون سے یہ معاہدہ ممکن ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں  نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔

قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آج رات معاہدے پر عملدرآمد کے طریقہ کار کے میں بات چیت جاری رہے گی۔  

انہوں نے کہا کہ  "معاہدے پر عمل درآمد اتوار 19 جنوری سے شروع ہوگا اور معاہدے کے مطابق تحریک حماس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 33 قیدیوں کو رہا کرے گی۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفصیلات کا تعین کیا جائےگا اور قطر، مصر اور امریکا جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ "ہم جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے حماس اور اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ کی ٹیمیں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گی، انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملات طے کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا اور اس میں جنگ بندی، غزہ پٹی کی سرحدوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، اور قیدیوں کا تبادلہ، مقتولین کی لاشوں کا تبادلہ، پناہ گزینوں کی واپسی، اور بیماروں اور زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقلی جیسے معاملات شامل ہوں گے۔