پاکستان کے قومی ٹیلی ویژن سے پیر کو آئی آر این اے کے مطابق، احتساب عدالت کے جج جسٹس ناصر جاوید رانا آج راولپنڈی سٹی جیل میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنانے والے تھے۔
190 ملین پونڈ کرپشن کیس عمران کے خلاف چلنے والے مقدمات کا حصہ ہے۔
عمران خان الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں یہ رقم قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ایک امیر پاکستانی تاجر کے فائدے کے لیے حاصل کی اور اس طرح ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
عدالت کے جج نے اعلان کیا کہ مقدمے میں مرکزی ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث فیصلہ مزید چار دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے کہ جب عدالت نے سابق پاکستانی وزیر اعظم کے مالیاتی اسکینڈل کیس کے حتمی فیصلے کو موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ سال فروری کے وسط میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرہ بیگم کو اسی کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال مئی کے آخر میں سزا معطل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عمران خان اور ان کی جماعت اپنے اور اس جماعت کے دیگر ارکان کے خلاف تمام مقدمات کی نوعیت کو سیاسی سمجھتی ہے اور حکومت پر اپوزیشن سے انتقام لینے کا الزام عائد کرتی ہے۔
عمران خان 2023 سے جیل میں بند ہیں اور انہیں کرپشن سمیت مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔