ماسکو - ارنا - روس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا جامع معاہدہ جس میں ایک تمہید اور 47 آرٹیکل شامل ہیں، دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں کا احاطہ کرتا ہے اور اس میں توازن اور ارضی سالمیت کا احترام ملحوظ رکھا گیا ہے۔

کاظم جلالی نے ہفتے کے روز ماسکو میں IRNA کے نامہ نگار کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اس معاہدے کی تحریر اور منظوری کے عمل کے بارے میں کہا کہ "اس سے قبل، 2001 میں ایران اور روس نے ایک جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جسے  ایران کی قومی اسمبلی نے بھی منظور کیا تھا۔ یہ معاہدہ مؤثر طریقے سے 20 سال تک قابل اجرا رہا اور اس کے نفاذ کی مدت 2021 میں ختم ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ "اس معاہدے میں، 5 سال کے لیے تجدید کا آپشن تھا، جس کے مطابق، اگر فریقین اس کے نفاذ کی مدت ختم ہونے سے پہلے کوئی نیا نقطہ نظر نہیں رکھتے تو معاہدے میں خود بخود توسیع ہو جائے گی، اس لیے اب اس معاہدے کو 2026 تک بڑھا دیا گیا۔ "

ایرانی سفیر نے کہا کہ"اس کے باوجود، دونوں ممالک کے حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ موجودہ معاہدہ آج کے مسائل اور تعلقات کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ آج ہمارے تعلقات 24 سال پہلے کے مقابلے میں بہت  وسیع چکے ہیں، اس لیے اس معاہدے کو اپڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

جلالی نے کہا کہ "نئے معاہدے کو اپڈیٹ کرنے اور نئے آرٹیکل شامل کرنے کے لیے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسودہ تیار کرے گا۔" ہم نے مسودہ تیار کر کے روس کو فراہم کیا اس میں تقریباً اڑھائی سے تین سال لگے، بہت سی ترامیم ہوئیں، یہاں تک کہ معاہدہ طے پاگیا۔