طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق، جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پاکستانی فورسز کی جانب سے افغانستان میں مارٹر گولے داغے گئے، جس میں 3 افغان شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان فورسز نے پاکستانی فورسز کے حملوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاک فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
پاکستانی میڈیا نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آج صبح پکتیا کورم کے سرحدی علاقوں میں بارڈر فورس اور افغان طالبان کی افواج کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اب تک ایک پاکستانی ہلاک اور 7 زخمی ہوئے، اور طالبان کی جانب سے 3 ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔
طالبان کے ترجمان نے گزشتہ بدھ کو کہا تھا کہ مشرقی افغانستان کے ایک سرحدی صوبے میں پاکستانی فضائی حملے میں 46 افراد ہلاک ہوئے، اور افغانستان کی وزارت دفاع نے اسلام آباد سے اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
تازہ ترین حملہ پاکستانی طالبان، جسے تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے نام سے جانا جاتا ہے، کے بعد سامنے آیا ہے، جو کہ اپنے افغان ہم منصبوں کے ساتھ ایک نظریہ رکھتے ہیں۔ TTPنے گزشتہ ہفتے افغانستان کی سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں 16 فوجی مارے گئے تھے۔
2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے، پاکستان اپنی مغربی سرحد کے ساتھ عسکریت پسندوں کے تشدد میں اضافے سے دوچار ہے۔
اسلام آباد نے بارہا طالبان پر TTP کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ طالبان ان عسکریت پسندوں کو بغیر کسی مقدمہ یا سزا کے پاکستانی سرزمین پر حملہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
جواب میں کابل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے افغانستان سے غیر ملکی ملیشیا گروپوں کو نکالنے کا وعدہ کیا تھا۔