تہران/ ارنا- ایران کی ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران بتایا کہ وہ لوگ جو ہمیشہ ایران کو ایک پسماندہ ملک اور خطرے کے طور پر پیش کرتے تھے آج اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ایران نہ صرف ایٹمی تنصیبات کا مالک ہے بلکہ اب ایٹمی مراکز کی تعمیر اور اس صنعت میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو برآمد کرنے کی سطح تک پہنچ چکا ہے۔

محمد اسلامی نے کہا کہ گزشتہ دو صدیوں تک جب ایران سامراجی طاقتوں کے دباؤ میں تھا تو اسی وقت ہم سائنسی لحاظ سے پیچھے رہ گئے تھے اور اپنی خوداعتمادی بھی کھو بیٹھ چکے تھے، ورنہ ان دو صدیوں کے علاوہ ایران ہمیشہ سائنس، ٹیکنالوجی اور ایجادات میں پیش پیش تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے سائنسی ترقی کی رفتار میں بہت تیزی آگئی ہے اور ایئرواسپیس، ایٹمی توانائی، نینو، بایوٹیک اور آئی ٹی اس ترقی کے علمبردار ہیں جس تک پہنچنے کے راستے میں بڑی طاقتوں نے دوسرے ممالک کو محدود کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی، صنعت، حتی کہ طب میں استعمال ہو رہی ہے اور ایران نے بھی اس شعبے میں اہم قدم اٹھائے ہیں۔

محمد اسلامی نے بتایا کہ رائٹرز کے ایک صحافی جو گزشتہ 20 سال سے ایران کے خلاف لکھ رہے تھے اور ایران کو پسماندہ ملک اور دنیا کے لیے خطرہ ظاہر کرتے تھے آج یہ بات لکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ایران نے مکمل طور پر ایٹمی توانائی اور اس کے لیے ضروری صنعت کو حاصل کرلیا ہے اور بہت جلد ایران ایٹمی مراکز کی تعمیر کے لیے ضروری پرزوں اور مشینریاں برآمد کرنے لگے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایران میں 20 ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے زور و شور سے جاری ہیں جن میں بوشہر ایٹمی بجلی گھر کے دوسرے مرحلے کے علاوہ، صوبہ خوزستان، ہرمزگان، سیستان و بلوچستان اور گلستان بجلی گھروں تعمیر کے لیے ماحولیاتی، تکنیکی اور فیزیکل اسٹڈیز کا سلسلہ جاری ہے۔

محمد اسلامی نے بتایا کہ اس وقت ایران دنیا کا معیاری ترین ہیوی واٹر بھی تیار کر رہا ہے جس کا اعتراف تمام معتبر عالمی مراکز نے کیا ہے۔ اس کے علاوہ پلازما تھراپی بھی ایران میں شروع ہوگئی ہے جو کینسر جیسی بیماریوں یا زراعت کے لیے نقصاندہ جراثیم کو ختم کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔