"محمد رضا عارف" نے پیر کی صبح جوہری توانائی کے قومی ادارے کا معائنہ کرنے کے بعد کہ ہے کہ ایسے حالات ميں کہ جب مغرب، خود سے وابستہ ممالک کو ایٹمی ٹکنالوجی میں توسیع کا مشورہ دے رہا تھا، ہمارے ملک پر ، ایٹمی ٹکنالوجی کی وجہ سے پابندی عائد کر دی، یہ سامراج کی فطرت ہے کہ وہ اپنی فطرت کا مظاہرہ کرے لیکن اب ہم مغرب کے دوہرے معیاروں کا بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہيں تاہم ان تمام سختیوں کے باوجود جو انقلاب کے بعد اس قسم کی پابندیوں سے ہم نے اٹھائی ہے، یہ پابنیدیاں ایران کے سلسلے میں کامیاب نہيں ہو پائی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تمام تر دباؤ کے باوجود، ہم نے مختلف شعبوں میں پیش رفت کی ہے، اور اس کا ایک سبب سائنسدانوں اور ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ماہرین کی کوششیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "ہم فریقین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مغرب کے ساتھ اپنے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مغرب کے ساتھ مذاکرات کا مقصد ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانا ہے ۔ ہم پر امن ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھيں گے اور کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہيں دیں گے کہ وہ ہمارے ملک کے ایٹمی یا غیر ایٹمی کسی بھی معاملے میں مداخلت کرے۔