تہران – ارنا – ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق  اسلامی جمہوریہ ایران کواپنی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کے خلاف صیہونی جارحیت کا جواب دینے کا حق حاصل ہے

ارنا کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے روم میں گروپ سات کے وزرائے خارجہ کے بیان کے بعض مندرجات کو مسترد اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گروپ سات اور بالخصوص اس کے بعض اراکین کا غیر قانونی، غیر منصفانہ، خودسرانہ، امتیازی اور زور زبرستی کا طرزعمل بین الاقوامی امن و سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہا ہے۔

 اسماعیل بقائی نے کہا  ہے کہ گروپ  سات کے با اثر اراکین نے اپنے دوہرے اور انتخابی رویئے سے بین الاقوامی روابط میں قانون کی حکمرانی کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ عالمی معاشرہ عدالت، انصاف، انسانی مرتبے کا احترام اور بین الاقوامی اصول و ضوابط کی پابندی چاہتا ہے۔

 انھوں نے کہا کہ  گروپ سات نہ بین الاقوامی معاشرے کی نمائندگی کرتا ہے اور نہ ہی اپنی فریب کاریوں اور پوری دنیا بالخصوص فلسطین اورلبنان میں  انسانی حقوق کی کھلے عام پامالی کی وجہ سے اس اخلاقی پوزیشن ميں ہے کہ دوسروں کو نصیحت کرسکے۔

اسماعیل بقائي نے گروپ سات کے مذکورہ بیان میں، ایران پر روس کے لئے  اسلحے بھیجنے، علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے اور انسانی حقوق کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے،  ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا جواب دینے کے اسلامی جمہوریہ ایران کے حق پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب دینے کا حق حاصل ہے۔  

انھوں نے کہا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ گروپ سات نے غیر ذمہ دارانہ ، غیر اخلاقی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی پالیسیاں اختیار کررکھی ہیں جو اس علاقے کے امن و سلامتی کو خطرے ميں ڈال رہی ہیں ۔

 ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ گروپ سات نے علاقے میں صیہونی حکومت کے جرائم کو پوری طرح نظرانداز کرتے ہوئے، نسل پرست، سامراجی اور غاصبوں  کے چنگل سے اپنی اقوام کی آزادی اور اپنے حق خود اختیاری کے لئے جدو وجہد کرنے والی استقامتی تحریکوں پر الزام لگائے ہیں۔

اسماعیل بقائی نے آخر میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے کے امن وثبات کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کا علم ہے اور وہ اس سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہيں کررہا ہے۔