میڈیا رپورٹوں میں بتایا گيا ہے کہ منگل کی شب تحریک انصاف کے حامیوں کے اپنے رہنما کی مسلسل گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد اسلام آباد شہر میں سیکورٹی کی صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے فوج کو دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالنے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کے سیکورٹی ذرائع نے اسلام آباد میں فوج کی طلبی کی اطلاع دیتے ہوئے مزید کہا کہ شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء، معزول پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ہزاروں حامیوں کی اسلام آباد آمد کے چند گھنٹے بعد، سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی، جس کے دوران چار رینجرز اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پاکستان کے جیو نیوز نے اطلاع دی ہے کہ اب تک کم از کم ایک سو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں سے دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ڈی چوک پہنچنے اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی تک دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اسلام آباد شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل تیسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ معطل ہے اور شہر میں داخلے تمام راستے مسدود ہیں اور تعلیمی اداروں کی بھی چھٹی کردی گئي ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپوزیشن کی مہم جوئی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
پاکستان کی حمکراں اتحاد کے رہنماؤں نے تحریک انصاف پر لوگوں کو اکسانے اور معاشرے میں نافرمانی کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور عمران خان کے حامیوں کو مشورہ دیا کہ وہ بدامنی پیدا کرنے کے بجائے اپنے رہنما کی رہائی کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں۔