تہران – ارنا – فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی  کے بارے میں بین الاقوامی کمیٹی کی رپورٹ کی تردید میں امریکی وزارت خارجہ کا بیان عصرجدید کے وحشیانہ ترین جرائم میں امریکی مشارکت کی ترجمانی کرتا ہے۔    

 ارنا کے مطابق حماس نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں غزہ میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو جو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے، نظرانداز کیا گیا ہے اور بین الاقوامی کمیٹی کی رپورٹ کو جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کی گئی ہے، مسترد کیا گیا ہے جس سے عصر جدید کے وحشیانہ ترین تشدد اورجرائم میں امریکا کی مشارکت اور اس کی جانب سے ان جرائم میں بھرپور ساتھ دیئے جانے کی عکاسی کرتا ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ہولوکاسٹ،نسل کشی،نسلی تصفیئے،نقل مکانی پرمجبورکئے جانے، اور عوام پر بھوک مسلط کرنے کے انکار پر مبنی امریکی حکومت کی مجرمانہ پالیسیاں ایسے عالم میں جاری ہیں کہ غاصب اور فاشسٹ صیہونی حکومت کو ان وحشیانہ جرائم کو جاری رکھنے میں امریکا کی بھر پور سیاسی اور فوجی حمایت حاصل ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی حکومت کی یہ مجرمانہ پالیسیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ گزشتہ چارسو سے زائد دنوں سے جاری صیہونیوں کے وحشیانہ ترین جرائم کا ذمہ دار واشنگٹن ہے۔

 حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور جنگی جرائم کے ارتکاب میں مصروف صیہونی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان جرائم کے ذریعے فلسطینی عوام اور استقامتی محاذ کو جھکا سکتے ہیں یا وہ پروجکٹ جس کو وہ "جنگ کے بعد کے دن" کے نام سے یاد کرتے ہیں، فلسطینی عوام پر مسلط اور ان کے حقوق کو پامال کرسکتے ہیں جبکہ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔