اسلام آباد/ ارنا- آج 9 نومبر علامہ اقبال کی 147ویں یوم پیدائش ہے۔ یہ وہ شخصیت تھی جن کا تعلق برصغیر سے ضرور تھا لیکن انہیں سکون فارسی اور فارسی نظموں میں ملا۔

انہوں نے اسرار خودی سے جوانان عجم کی حریت کے جذبے کو اجاگر کیا اور تہران کو عالم مشرق کا جنیوا بنانے کی امید دلا کر مسلمانوں کو نیل سے کاشغر تک ایک ہونے کی تلقین دی۔

علامہ اقبال کے یوم ولادت کے موقع پر پاکستان کی فضائیہ کے ثقافتی شعبے سے وابستہ عظمی ہرلینی نے اس موقع پر لکھا ہے کہ علامہ اقبال کو تاریخ اسلام میں ایک بے نظیر روشن خیال مفکر قرار دیا جس نے اسلام کے حقیقی معنی کو سمجھا اور اسے نظم میں ڈھال دیا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا  کلام اس لیے بھی منفرد ہے کہ انہوں نے اس غنی مضمون کو دوسرے شاعروں سے بڑھ کر عملی جامہ پہنانے میں کامیابی حاصل کی۔

عظمی ہرلینی نے پاکستان کی فضائیہ کے سلوگن میں علامہ اقبال کے اس فارسی شعر کہ "صحرا است کہ دریاست تہ بال و پر ماست" اس بات کی علامت ہے کہ اس سرزمین کے مدافع بھی ان کے جذبے سے متاثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نہ صرف اپنے ضمیر کو روشن کرنا چاہتے تھے بلکہ اجتماعی بیداری کے قائل تھے۔

یاد رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی جن کا شمار برجستہ اقبال شناسوں میں کیا جاتا ہے علامہ اقبال کو تاریخ اسلام کی معتبرترین شخصیات میں قرار دیا ہے۔

پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے بھی حکیم امت شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم ولادت کے موقع پر ایک پیغام جاری کیا جس میں علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کو اسلامی اور انسانی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے کلام اور آثار سے دنیا بھر کو  حریت کے پیغام سے نوازا ہے۔