وزارت خارجہ کے ترجمان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تینوں ایرانی جزائر کے بارے میں بے بنیاد دعوؤں کا اعادہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اور اہداف، خاص طور پر دیگر ملکوں کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے احترام جیسے بنیادی اصول کے پابند نہیں ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئي ہے جزیرہ ابو موسی، تنب کوچک اور تنب بزرگ ایران کا اٹوٹ حصہ ہیں اور رہیں گے اور سرزمین ایران کے اس اہم حصے کے بارے میں منحرف تصورات، بیانات اور گمراہ کن دعووں کے بار بار دوہرانے سے حقائق تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔
بیان میں واضح کیا گيا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مذکورہ جزائر کو اپنی قلمرو کا ایک لازم و ملزوم حصہ سمجھتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اچھی ہمسائیگی کے اصول کا احترام کرتے ہوئے مذکورہ تینوں ایرانی جزائر پر اپنی عملداری قائم رکھے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ خطے کے بعض ممالک مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی اور لبنان پر صیہونی جارحیت جیسے عالم اسلام، خطے اوردنیا کے فوری نوعیت کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے، ایک پڑوسی ملک کے خلاف جھوٹے ارضی دعوے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تو یہ توقع تھی کہ خطے کے ممالک یورپی یونین کے رکن ملکوں کے سربراہان کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں مذکورہ ممالک سے، جن میں سے کچھ ممالک اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے سب سے بڑے سیاسی حامی اور ہتھیاروں کے اہم ترین سپلائر ہیں، جواب طلب کریں گے اور اس اجلاس کو فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے اور اسرائيل کی حمایت بند کرانے کی غرض سے دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کریں گے۔