اپنے پغام میں رہبر انقلاب اسلامی نے لکھا ہے:
بسم اللّه الرحمن الرحیم انا للّه و انا الیه راجعون
ایران کی عزیز قوم
عظیم اسلام امت
مجاہد کبیر، علاقے میں مزاحمت کے علم بردار، با فضیلت عالم دین، با تدبیر سیاسی رہنما، جناب سید حسن نصر اللہ رضوان اللہ لبنان میں گزشتہ شب کے واقعات میں شہادت کے درجے پر فائز ہوئے اور ملکوت اعلی پرواز کر گئے۔ پیارے سید مزاحمت کو دسیوں برسوں تک اللہ کی راہ میں جہاد اور اس راہ میں سختیوں کا ایک مقدس جنگ کے دوران پاداش حاصل ہو گئی۔ وہ ایسے حالات میں شہید ہوئے کہ جب بیروت کے ضاحیہ کے بے گھر عوام ، ان کے تباہ شدہ گھروں اور ان کے پیاروں کے دفاع کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ جیسا کہ دسیوں برسوں تک انہوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع اور ان کے غصب شدہ گاؤں اور شہروں اور تباہ شدہ گھروں اور قتل ہونے والے پیاروں کے کے حق میں منصوبہ بندی ، تدبیر اور جہاد کیا تھا۔ اتنی جد و جہد کے بعد فیض شہادت ان کا مسلمہ حق تھا۔
عالم اسلام نے ایک عظیم شخیصت کو ، مزاحمتی محاذ نے ایک عظیم علمدار کو اور حزب اللہ لبنان نے ایک بے مثال رہنما کو گنوا دیا ہے لیکن دسیوں برس تک کی ان کی تدبیر و جہاد کی برکتیں ختم نہيں ہوں گی۔ انہوں نے لبنان میں جو بنیاد رکھی ہے اور جس طرح سے مزاحمت کے دیگر محاذوں کو سمت و سو دی ہے وہ ان کے جانے سے نہ صرف یہ کہ ختم نہيں ہو گی بلکہ ان کے اور اس سانحے کے دیگر شہداء کے خون کی برکت سے مزید مضبوط ہوگی۔ صیہونی حکومت کے فرسودہ اور زوال پزیرڈھانچے پر مزاحمت کی ضرب اللہ کی مدد سے زيادہ سخت ہوگی۔ پلید صیہونی حکومت کو اس سانحے سے فتح نصیب نہيں ہوگی۔
سید مزاحمت ایک شخص نہيں تھی، ایک راہ اور ایک مکتب تھے اور یہ راہ بدستور جاری رہے گی ۔ شہید عباس موسوی کا خون رائگاں نہيں گیا ، شہید سید حسن کا خون بھی رائگاں نہيں جائے گا۔
میں سید عزیر کی اہلیہ کو کہ جنوں نے ان سے پہلے اپنے بیٹے سید ہادی کو بھی اللہ کی راہ میں قربان کیا ، ان کے بچوں کو اور اس سانحے کے شہداء کے اہل خانہ کو اور حزب اللہ کے تمام اراکین اور لبنان کے عوام و مزاحمتی محاذ کو، تمام مزاحمتی محاذوں کو اور اسلامی امت کو نصر اللہ کبیر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر مبارک باد اور تعزیت پیش کرتا ہوں اور اسلامی جمہوریہ ایران میں 5 دنوں کے عام سوگ کا اعلان کرتا ہوں۔ خداوند عالم ان سب کو اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرمائے۔