اسلام آباد – ارنا – پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطین کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دیئے جانے اور غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت فوری طور پر روکے جانے کا مطالبہ کیا ہے

ارنا نے جمعے کی رات پاکستان کے قومی ٹی وی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں فلسطینی عوام کے ساتھ یک جہتی کا اعلان اور غزہ پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسئلہ فلسطین میں دو ریاستی نظریئے کو آگے بڑھانا اور اس پر عمل درآمد ناقابل اجتناب ہے۔  

 انھوں نے کہا کہ غزہ کے المیے نے انسانیت کو لرزہ براندام کردیا ہے ۔

 میاں شہباز شریف نے کہا کہ صیہونی حکومت کے حامیوں اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائيلی حملے طولانی ہونے کے اسباب فراہم کرنے والوں کے ہاتھ بھی بے گناہ فلسطینی عوام عورتوں، مردوں اور بچوں کے خون سے آلودہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عالمی برادری اپنے فریضے پر عمل کرتے ہوئے فلسطینیوں کے ان کے حقوق دلائے۔

انھوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کو مستقل رکنیت دینے کے پروسیس پر تیزرفتاری کے ساتھ عمل کرے اور فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ نیز اسرائیلی حکومت کو اس کے جرائم کے لئے جواب دہ بنائے۔

پاکستان کے وزیر اعظم اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا کو عالمی امن وسلامتی کے خلاف ایک سازش قرار دیااور کہا کہ کسی بھی انتہا پسند گروہ کو مسلمین عالم کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔  

پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے ملک کو  دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اوراس حوالے سے علاقے نیز عالمی برادری کے ساتھ تعاون کا پابند قرار دیا۔

 انھوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کا پشت پناہ ہے اور آزادی کے لئے ان کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔  

میاں شہباز شریف نے افغانستان کے طالبان حکام سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو پڑوسیوں کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔  

 انھوں نے کہا کہ افغانستان میں داعش، تحریک طالبان پاکستان اور علیحدگی پسند بلوچ گروہوں کے اراکین کی موجودگی علاقے اور عالمی سلامتی کے لئے خطرہ ہے بنابریں افغانستان کی طالبان حکومت ان دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کے اپنے فریضے پر عمل کرے۔