تہران (IRNA) وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک افغانستان کے نمائندے کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے کی توہین اور غیر سفارتی اور ناقابل قبول اقدام کے بعد افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کرلیا گيا۔

ارنا کے امور خارجہ کے نگار کے مطابق دفتر خارجہ میں جنوبی ایشیا  کے سیکشن آفیسر نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے سفارتی آداب کے منافی اقدام کی مذمت کی اور شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے سیکشن آفیسر نے افغان ناظم الامور پر واضح کیا کہ   مہمان کے لیے میزبان ملک کی علامتوں کے  احترام  کی واضح ضرورت سے قطع نظر، قومی ترانوں کا احترام بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ افغانستان کے نمائندے کا عمل اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کے اعلیٰ اہداف کے ساتھ بھی سازگار نہیں تھا۔

افغان ناظم الامور نے اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک  اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے خصوصی احترام کا قائل ہے۔ انہوں نے وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک اپنے ملک کے نمائندے کے اقدام کو ان کا ذاتی فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایران کے بارے میں افغانستان کی سرکاری پالیسی کی ترجمانی نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ فوری طور پر کابل حکومت کو صورتحال کی اطلاع دیں گے۔

ارنا کے مطابق تہران میں 38ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک طالبان حکومت کے نمائندے ایران کا قومی ترانہ بجائے جانے کے دوران اپنی نشست پر بیٹھے رہے جس پر افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی ایلچی نے بھی شدید اعتراض کیا ہے۔    

افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی نمائندے محمد کاظمی قمی نے اپنے ٹوئٹ میں افغانستان کے نائب وزیر حج و اوقاف کی جانب سے ایران کے قومی ترانے کی بے احترامی پر احتجاج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ موسیقی کے ممنوع ہونے کے بہانے سفارتی آداب کی پامالی کی کوئی شرعی بنیاد موجود نہیں، اگر ایسا ہے پھر استماع بھی ممنوع قرار پائے گا۔       

وحدت اسلامی کانفرنس میں شرکت کرنے والے ایک افغان مذہبی عہدیدار نے آج ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مکمل احترام اور دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا اور غلط فہمی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ بے احترامی کا نہیں تھا۔

انہوں نے اپنے ملک میں اس طرح کا رواج نہ ہونے کو اپنے اقدام کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ جب ہمارے ملک میں قومی ترانہ گایا جاتا ہے تو سب بیٹھے رہتے ہیں اور ہم نے اپنے رسم و رواج پر عمل کیا۔