صدر مملکت مسعود پزشکیان نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا: "ہم نے عراق کے معزز وزیر اعظم اور صدر کے ساتھ بہت اچھی ملاقاتیں کیں اور یہ ایک بہترین موقع ہے کہ جب میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی حیثیت سے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر دوست و برادر ملک عراق کا دورہ کیا۔"
صدر مملکت نے کہا ہے کہ ایران اور عراق کے درمیان تعاون کے 14 مفاہمتی نوٹس پر دستخط کیے گئے ہیں جو ایران اور عراق کے درمیان تعاون کی توسیع کا نقطہ آغاز ہے۔
صدر نے کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کی جغرافیائی پوزیشن کے بارے میں بات کی ہے،دونوں ممالک یورپ اور ایشیا کو جوڑنے والے علاقے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فریقین نے اس شعبے میں ماہرین کی ایک کمیٹی کی تشکیل اور اسٹریٹجک اور طویل المدتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جو دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تعاون کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ان دہشت گردوں اور دشمنوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی تعاون کے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے، جو ماضی میں خطے کے استحکام اور سلامتی کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
صدر مملکت نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش کی دہشت گردی اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھے گا کہا کہ سابقہ معاہدوں کی کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی اور انہيں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا گيا۔
صدر ایران نے کہا کہ اگر ہم ساتھ ساتھ رہيں گے تباہی آگ میں جلنے سے بچيں گے، ہم ایک آزاد، خودمختار اور محفوظ عراق کے لئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ساتھ ہیں تو بڑے قدم اٹھا سکتے ہیں، ہم مفاہمت ناموں پر عمل کریں گے اور ایران جاکر ہم ان پر عمل درآمد کی سختی سے نگرانی کریں گے۔ اس سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ میں اس سلسلے میں اپنے بھائی جناب سودانی سے رابطے میں رہوں گا۔
صدر پزشکیان نے علاقے میں ہونے والی پیش رفت پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ علاقے کے حالات سے نسل کشی کرنے والی قاتل صیہونی حکومت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا دعوی کرنے والی اس حامیوں کا اصلی چہرہ آشکار ہو گيا ہے ۔
اہنوں نے کہا کہ غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم نے انسانی حقوق کے بارے میں مغربی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے جھوٹ کو واضح کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرتی ہے اور اسکولوں اور اسپتالوں پر امریکی اور یورپی بموں سے حملے کرتی ہے۔
صدر مملکت نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت اپنے دفاع کی کوشش کرنے والے ہر فلسطینی کو دہشت گرد کہتی ہے، کہا کہ یہ ایک نئی اصطلاح ہے جس میں اپنا دفاع کرنے والے کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔