ارنا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے یک طرفہ طورپر خود ہی اس علاقے کو انسان دوستانہ محفوظ علاقہ قرار دیا تھا اور اس علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خیمے ہیں، جن پر اسرائیلی فوجیوں نے رات کے وقت حملے کئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اعلان کیا ہے کہ اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس علاقے پرحملوں میں غیر فوجی مراکز کو نشانہ بنایا ہے اور عام شہریوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج ایسے ہتھیاروں سے جو وسیع علاقے میں تباہی پھیلاتے ہیں، گھنی آبادی کے علاقوں پر حملے کررہی ہے اور عام شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق اس علاقے پر جس کو خود اسرائیلی حکومت نے انسان دوستانہ علاقہ قرار دیا تھا، تازہ حملے میں کم سے کم 71 عام شہری انہیں حالات میں مارے گئے ہیں جن میں 13 جولائی کو فلسطینیوں کا قتل عام ہوا تھا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عام فلسطینی شہریوں کواس علاقے کو خالی کردینے کا حکم دے رہے ہیں۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے بتایا تھا کہ سیکریٹری جنرل انتونیوگوترش نے جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپ پر اسرائیلی حکومت کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
اسٹیفن دوجاریک نے نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق منگل کو صحافیوں سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ان فلسطینیوں کے مارے جانے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے جن کے لئے غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔
اسٹیفن دوجاریک نے کہا ہے کہ گھنی آبادی کے علاقے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ نا معقول ہے ۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز بھی اقوام متحدہ کے ایک امدادی کارواں کو غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے سے روک دیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام تک انسان دوستانہ امداد نہیں پہنچنے دے رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کا یہ امدادی کارواں فلسطینی بچوں کے لئے ویکسین لے جارہا تھا اور اس کے پاس ضروری اجازت نامہ بھی موجود تھا لیکن اسرائیلی فوجیوں نے اس کو روک دیا۔