ارنا کے مطابق پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے تجارت کے تیئیسویں اجلاس کے قریب ارنا کے نامہ نگارکے ساتھ خصوصی انٹرویومیں کہا ہے کہ رواں ہفتے میں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا ایک بہت اہم اجلاس ہونے جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ خطے کے موجودہ حالات اور اقتصادی حوالے سے دنیا نیز اس خطے کے مختلف تغیرات کے پیش نظرشنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کا یہ اجلاس بہت اہم ہے۔
پاکستان کے وزیر تجارت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی اس اجلاس میں چین، روس اور ہمارے پڑوسی ملک اسلامی جمہوریہ ایران جیسے ممالک کی شرکت کی باعث یہ اجلاس علاقائی شراکت بڑھانے نیز اقتصادی اور تجارتی میدانوں میں باہمی تعاون میں زیادہ سے زیادہ توسیع کی موثر راہوں پر تبادلہ خیال کا بہترین موقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بعض اراکین بارٹر سسٹم پر اور اپنی مقامی کرنسیوں میں تجارت کررہے ہیں اور اسلام آباد اجلاس میں بھی ہم اپنی اقوام کی معیشت کی تقویت کی موثر راہیں تلاش کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیر تجارت کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے جو ایران کے صوبہ سیستان وبلوچستان کا پڑوسی صوبہ ہے۔
انھوں نے اس انٹرویو میں ایران اور پاکستان کی تجارت کے بارے میں کہا کہ ایران کے شہید صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ اسلام آباد میں ، باہمی تجارت کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا گیا اور طے پایا تھا کہ پاکستان کا ایک تجارتی وفد تہران کا دورہ کرے گا۔
پاکستان کے وزیر تجارت نے بتایا کہ اس دورے کا پروگرام طے ہوگیا تھا لیکن ہیلی کاپٹر کے اندوہناک سانحے میں آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شہادتت کی وجہ سے موخر کردیا گیا لیکن یہ دورہ اب بھی ہمارے ایجنڈے میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کے اجلاس کے موقع پراسلام میں آباد میں ایرانی وفد کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ اورسرحدی منڈیوں میں توسیع کے حوالے سے اچھی پیشرفت ہوگی۔
پاکستان کے وزیرتجارت نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صنعت، معدنیات اور تجارت کے وزیر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کے اسلام آباد اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ بھیجا جاچکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کا دو روزہ اجلاس 21 ستمبر کو اسلام آباد میں شروع ہوگا۔
ایران،روس،چین، ہندوستان، پاکستان، قزاقستان، کرغیزستان، تاجکستان اورازبکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین ہیں اورافغانستان، ترکیہ،آذربائیجان،آرمینیا،قطراورسعودی عرب اس تنظیم کے مبصررکن کی حیثیت رکھنے والے ملکوں میں شامل ہیں۔