ارنا کے مطابق شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلین اوران پردہشت گردانہ حملے کا حکم دینے والوں کے خلاف دائرمقدمے کی سماعت آج 7 ستمبرکو امام خمینی جوڈیشیل کمپلیکس کی کرمنل کورٹ میں جسٹس جواہری نے شروع کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جواہری کے مشیر مرتضی تورک اورابراہیم ترابی گل سفید، پبلک پرازیکیوٹر، مقتول کے وکلا نیز ملزمین کے لئے عدالت کی طرف سے متعین وکلا بھی موجود تھے۔
اس کیس کی سماعت کے لئے عدالت کے پہلے اجلاس میں، پبلک پرازیکیوٹر اسماعیل خلیفہ نے فرد جرام پڑھ کر سنائی ۔
فرد جرم پڑھے جانے کے بعد عدالت کے جج نے 6 اکتوبر 2024 تک کے لئے سماعت ملتوی کردی۔
ارنا کے مطابق اس اہم کیس کی سماعت شروع ہونے سے قبل عدلیہ کے ترجمان نے شہید سلیمانی قتل کیس کے بارے میں بتایا تھا کہ یہ کیس تقریبا تین ہزار تین سو افراد کی مدعیت میں دائر کیا گیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اس کیس کے دو پہلو ہیں، ایک حقوقی اور دوسرا تعزیراتی۔
انھوں نے بتایا کہ حقوقی نقطہ نگاہ سے تہران کی عدالت 55 میں مقدمے کی سماعت مکمل ہوئی اور فیصلہ بھی صادرکیا جاچکا ہے اوران سبھی لوگوں کو جو اس میں نامزد تھے، فی کس پانچ ملین ڈالراور مجموعی طور پر 16 ارب 590 ملین ڈالر کی سزاسنائی گئی ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ اب اس کیس کے تعزیراتی پہلو کی سماعت شروع کی گئی ہے اور امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورسابق وزیر خارجہ مائیک پمپئو سمیت مجموعی طور پر ملزمین کی تعداد 73 ہے۔
یاد رہے کہ تین جنوری 2020 کی صبح بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی حدود میں امریکی فوج کے ڈرون طیاروں نے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر،جنرل قاسم سلیمانی اورعراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کے کاررواں پر حملہ کردیا تھا۔
امریکی فوج کے اس حملے میں سرداران محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس نیزان کے کارواں میں شامل دیگر افراد شہید ہوگئے تھے۔
امریکا کی اس ریاستی دہشت گردی کے بعد پوری ایرانی قوم غم وغصے میں ڈوب گئی اور اس کے اندر انتقام کی آگ شعلہ ورہوگئی اوررہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تین دن کے عام سوگ کا اعلان کیا۔