جنرل حسین سلامی نے ہفتہ کے روز صدر ایران کے خاتم الانبیاء کامپیلیکس کے دورے کے موقع پر کہا کہ انہوں نے بحیرہ احمر اور بحیرہ روم میں ہمارے 14 بحری جہازوں پر حملہ کیا تاکہ ہم اپنا تیل برآمد نہ کر سکیں، صیہونی حکومت نے بڑے ہی پر اسرار طریقے سے یہ کام کیا لیکن ہم نے بھی اس کے 12 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ جب ہم نے پانچویں بحری جہاز کو نشانہ بنایا تو انہوں نے ہاتھ اٹھا دیئے اور کہا کہ بحری جہازوں کی جنگ ختم کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم شدید بحران میں تھے، جنرل سلیمانی کو قتل کر دیا گیا تھا، یوکرین کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، کورونا وائرس پھیلا ہوا تھا، وہ زیادہ سے زیادہ اقتصادی پابندیاں لگا رہے تھے اور سپاہ پاسداران انقلاب کو مکمل طور پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہمں پاسداران انقلاب اسلامی کے طور پر دفاعی اقدام کرنا تھاا اور ہم نے جہازرانی کو محفوظ بنایا، کورونا سے اچھی طرح نمٹے، ویکسین بنایا اور پابندیوں کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے واضح کیا: آج جو 380 بڑے قومی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ان میں سے کسی ایک منصوبے کی رفتار بھی سست نہيں پڑنے پائي، غیر ملکوں میں بھی تکفیری لعنت پر قابو پایا ، اگر تکفیری دہشت گردی جاری رہتی تو اس کا اصل نشانہ ایران تھا۔ ہم نے دشمن کی جانب سے کھولے گئے تمام راستوں کو بند کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ آج سب سے زيادہ محفوظ وہ بحری جہاز ہیں جن پر ایران کا پرچم نصب ہوتا ہے۔