حماس نے ایک بیان میں کہا: ’’ہم نابلس کے جنوب میں واقع گاؤں بیتا میں جبل صبیح کے ہفتہ وار مظاہرے میں 26 سالہ عائشہ نور ازگی کی شہادت کو ایک گھناؤنا جرم اور فلسطین کے غیر ملکی حامیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا تسلسل سمجھتے ہيں کہ جن میں سے اب تک دسیوں لوگ صیہونی فوجیوں کی گولیوں سے شہید ہوئے ہیں کہ جن میں سب سے زیادہ معروف رشل کیوری ہیں جو سن 2003 میں صیہونی فوج کے ٹینک کے نیچے دب کر شہید ہوئيں۔
حماس کے بیان میں کہا گيا ہے: غرب اردن کے شہروں اور گاؤں میں پر امن مظاہرین کے خلاف صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کی جانب سے منصوبہ بند جرائم کا سلسلہ جاری ہے اور یہ پورا علاقہ اب یہودی سازی کے خطرے سے دوچار ہے جہاں بڑے پیمانے پر یہودی کالونیوں کی تعمیر ہو رہی ہے۔
حماس نے کہا: صیہونی انتہا پسندوں اور ان کی دہشت گرد فوج کی کابینہ ہر اس آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو فلسطینی قوم کی آزادی کی حمایت کرتی ہے یا یہودیت اور آبادکاری کے مجرمانہ منصوبوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے جاری جنگ کی مخالفت کرتی ہے اور یہ ایسے حالات میں ہے کہ جب دنیا کھڑی ہوکر تماشا دیکھ رہی ہے اور ان جرائم کے سد باب کے لئے کوئی قدم نہيں اٹھا رہی۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام بین الاقوامی سیاسی، قانونی، انسانی اور عدالتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے جرائم کو روکیں اور فاشسٹ اقدامات اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے لئے اس کے خلاف مقدمہ چلائيں۔
حماس نے امریکی حکومت سے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور قتل و غارت گری کی حمایت میں اپنی مخاصمانہ پالیسیوں پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا کہ جس کی وجہ سے آج ایک امریکی شہری بھی غاصب صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہو گئی۔
یاد رہے مغربی کنارے میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف نابلس میں فلسطینی مظاہرین پر غاصب صیہونی فوج کے حملے میں ایک امریکی خاتون شہید ہوگئی۔