لندن (ارنا) اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گردی کے بارے میں برطانیہ کے دوہری موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ" ایرانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو قابل برداشت ہے، لیکن کہیں اور ہو تو اس کی مذمت کی جاتی ہے۔

لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے اپنے ایکس ہنڈل پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں کہا ہے" 30 اگست 1981 ایرانی صدر اور وزیر اعظم  کو مجاہدین خلق نامی گروپ کے ذریعے شہید کیا گيا  اور برسہا برس سے  بین الاقوامی برادری اس گروپ  کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتی آئي ہے"۔

اس پیغام میں کہا گيا ہے کہ باوجود اس کے کہ اس دہشت گرد گروہ کی نوعیت تبدیل نہیں ہوئی ہے، لیکن ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے اس گروپ کا نام (دہشت گرد تنظیموں ) فہرست سے نکال دیا گيا۔

 اسی تناظر میں بعض برطانوی پارلیمنٹیرین حیرت انگیز طور پر اس گروپ کے سرغنہ کی میزبانی کرتے ہیں جبکہ کچھ بدنام زمانہ قدامت پرست اخبارات نے اپنے صفحات اس گروپ کو دے رکھے ہیں۔ 

ایرانی سفارتخانہ نے برطانوی عہدیداروں کے دوہری معیار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب ایرانیوں کو نشانہ بنایا جائے تو برطانیہ کے لیے دہشت گردی قابل تحمل ہے کہیں اور ہو تو قابل مذمت۔

 قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر محمد علی رجائی اور وزیراعظم محمد جواد باہنر کو مذکورہ دہشت گردگروہ (MKO) نے 30 اگست 1981 کو ایوان وزیراعظم میں دھماکہ کر کے شہید کردیا تھا۔