دی گارڈین نے مزید کہا کہ امریکی یونیورسٹیاں سخت ضابطے نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ طلباء کو گرمیوں کی چھٹیوں سے واپس آنے پر دوبارہ احتجاج شروع کرنے سے روکا جا سکے۔
گارڈین کے مطابق، کولمبیا یونیورسٹی کے طلباء جنہوں نے طلباء تحریک شروع کی انہیں سب سے زیادہ سختی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یونیورسٹی کے ڈین مینوش شفیق نے گزشتہ ہفتے احتجاج پر قابو پانے میں اپنی کارکردگی پر تنقید کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
کولمبیا یونیورسٹی کا لان (جو احتجاج اور طلبہ کے کیمپوں کا مرکز تھا)، کے ارد گرد باڑ کی تنصیب کا حوالہ دیتے ہوئے،گارڈین نے لکھا کہ یہ رکاوٹیں یونیورسٹی کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے لیے کیے گئے واحد نئے اقدامات نہیں ہیں بلکہ گزشتہ اپریل نیویارک پولیس نے کیمپس میں داخل ہوکر مظاہرہ کرنے والے 109 طلباء کو گرفتارکیا۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کے منتظمین طلباء کو حراست میں لینے کے لیے بااختیار افسران کو استعمال کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
دی گارڈین نے لکھا کہ نئے سخت ضوابط صرف کولمبیا یونیورسٹی پر لاگو نہیں ہوتے بلکہ امریکہ بھر کی یونیورسٹیاں طلبہ کے احتجاج کو محدود کرنے کے لیے نئی پالیسیوں اور تجاویز پر غور کر رہی ہیں۔