ارنا کے مطابق پاکستان کے دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے آج جمعے کو اسلام آباد میں اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور عالمی برادری سے غزہ کی جنگ بند کرانے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعلی ہنیہ کی شہادت کے بعد مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھ جانے کے بارے میں کہا کہ ہم علاقے میں پائیدار امن چاہتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کے انسانیت سوز جرائم کا نوٹس لیا جائے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنے دفاع کا قانونی حق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد عالمی سطح پر صیہونی حکومت کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے اکتس جولائی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور قومی اقتداراعلی نیز سبھی بین الاقوامی قوانین اور مسلمہ اصول وضوابط کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی بزدلانہ، دہشت گردانہ جارحیت میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایسی حالت میں شہید کیا تھا کہ وہ صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشیکان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے اور ایران کے سرکاری مہمان تھے۔
تہران کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت میں اسماعلی ہنیہ کی شہادت کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، صدر ایران اور قائم مقام وزیر خارجہ سمیت سبھی اعلی حکام نے اس کھلی جارحیت کا محکم جواب دینے پر زور دیا ہے۔
ایرانی حکام نے صاف اور واضح لفظوں میں اعلان کررکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنے دفاع کے قانونی حق کے تحت صیہونی حکومت کی اس دہشت گردانہ جارحیت کے جواب میں انتقامی کارروائی کا حق حاصل ہے اور ایران اپنا یہ حق ضرور استعامل کرے گا۔
تہران پر اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے پاکستان کے وزیر اعظم نے صیہونی حکومت کی اس دہشت گردانہ جارحیت کی مذمت اور ملک میں ایک دن کے عام سوگ کا اعلان کیا تھا۔
اسی کے ساتھ پاکستان کے وزير خارجہ اسحاق ڈار نے صیہونی حکومت کی اس دہشت گردانہ جارحیت پر ایران کی درخواست پر ہونے والے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی حمایت نیز تہران کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اعلان کیا تھا۔