حافظ نعیم الرحمن نے منگل کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں توانائی کے طویل المدتی بحران کے حل میں حکومت کی کارکردگی اور بجلی کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے عوام کو در پیش مسائل پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا: " عوام میں بجلی اور گیس کے بھاری اخراجات برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے کیونکہ توانائی کے سنجیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی بیکار ہے۔"
انہوں نے زور دیا: ایران کے توانائی کے ذرائع سے استفادہ کرنے کی صورت میں بجلی اور گیس کی ہماری ضروریات کا 25 فیصد حصہ فراہم ہو جائے گا، لہذا ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے کی تکمیل میں اس سے زيادہ تاخیر نہ کرے۔
رواں سال مئی میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ایران سے گیس پائپ لائن کے منصوبے میں پیش رفت کو اپنی ترجیح سمجھتا ہے۔
مارچ میں بھی پاکستان کی وزارت پیٹرولیم نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے مشترکہ منصوبے کی تکمیل سے اسلام آباد کی انرجی سیکوریٹی مضبوط ہوگی اور بتایا تھا کہ کابنیہ میں انرجی کمیٹی نے گوادر بندرگاہ سے مشترکہ سرحد تک 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔
پاکستان میں سیاسی رہنماؤں اور اس ملک کے اقتصادی اور توانائی کے شعبوں کے ماہرین ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی توانائی کی گنجائشوں سے استفادہ کرتے ہوئے خاص طور پر گيس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرکے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوشش کرے۔