علی باقری نے منگل کو تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ شہید مجاہد اسماعیل ہنیہ کی یاد میں منعقد ایک پروگرام میں شرکت کے دوران کہا کہ علاقے اور دنیا کی اقوام کو گزشتہ 8 عشروں سے فلسطین میں خباثت و جرم سے بھرے ایک وجود کا سامنا ہے جس نے فلسطین کی سر زمین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرزمین کے اصل مالکوں کے حق میں شدید ترین جرائم اور جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے۔
باقری نے کہا: اگر کوئی برائی، جارحیت اور جرائم کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنا چاہے تو اس بدنام زمانہ حکومت کی کالی کرتوتوں کی تاریخ اور ریکارڈ کا سے رجوع کرنا کافی ہے۔ فلسطینی قوم نے اس حکومت کے خلاف اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کھڑی ہے لیکن مغرب نے انسانی حقوق کی حمایت کے دعوے کے باوجود پوری طاقت سے اس حکومت کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا: صیہونی حکومت ایک خود مختار وجود نہیں ہے بلکہ خطے میں کینسر کا ایک ٹیومر ہے جسے علاقے میں امریکی اور مغربی پالیسی کی توسیع کے لئے وجود بخشا گيا ہے ۔ وہ ایسے خطے میں ایک ناپاک اڈہ بنانا چاہتے ہیں جہاں اسلامی ممالک ہوں تاکہ اس کی مدد سے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی، انتشار اور جنگ کو ہوا دیں اور اسی بنیاد پر مغرب نے ہمیشہ پوری طاقت سے اس حکومت کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "فلسطین میں مزاحمت پوری دنیا میں تشدد کے محاذ کے سامنے کھڑی ہے اور اس جارحیت کے خلاف مزاحمت ہے جس کو مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے اس لئے فلسطینی مزاحمت پوری دنیا کی طرف سے مزاحمت کی نمائندگی کرتی ہے۔"