رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، حکمران دھڑے اور اپوزیشن کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوا۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب کے دوران تحریک حماس کے رنہما کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا: اس دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف خاموشی سے کچھ نہيں ہونے والا ہے۔
اس قرارداد میں تہران میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ شہید مجاہد اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے اہل خانہ اور مظلوم فلسطینی قوم سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا گيا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس بات پر زور دیا گيا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی عالمی امن و امان کے لئے خطرہ اور علاقے میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔
اراکین پارلیمنٹ نے شہید ہنیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب اسرائیل کی جارحیت کے سد باب اور غزہ میں جنگ بندی کے لئے فوری اقدام کرے۔
پاکستانی عوام کے منتخب نمائندوں نے اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ صیہونی حکومت کے فلسطین کے خلاف انسانیت سوز جرائم کا محاسبہ کیا جائے اور فلسطین کو جلد از جلد اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ پاکستان کی طرف سے فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد بھیجنے کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسی طرح وہ غزہ کے زخمیوں کو پاکستان میں علاج کی سہولت فرام کرنے پر بھی تیار ہيں ۔ حکومت پاکستان نے فلسطینی طلباء کو پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم، پارلیمنٹ کے اسپیکر، پارلیمانی اراکین اور دیگر افراد نے شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھی ۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں حکومت پاکستان کی اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں فلسطین کی صورت حال کا جائزہ لیا گيا اور اسرائيل کے جرائم کی مذمت کی گئی۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کی۔
پاکستان کے وزیراعظم نے تہران میں تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا : اسماعیل ہنیہ کا قتل تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انجام دیا گیا اور اس دہشت گردانہ کارروائی کے بارے میں دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے۔